تفصیلات کے مطابق امیر کویت الشیخ الصباح اور ترکی نے سعودی عرب اور قطر کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرانے کے لئے اپنی کوششیں بڑھا دی ہیں ،جبکہ اگلے24سے 48گھنٹوں میں ان دو اہم اسلامی ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی دوریاں اور خلیج ختم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے ۔انتہائی اہم اور مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت خلیجی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو ختم کرانے کے لئے کویت میں جہاز تیار کھڑے ہیں جو کسی بھی وقت امیر قطر الشیخ تمیم بن حما د الثانی اور سعودی عرب کی ایک اہم شخصیت کو مذاکرات کے لئے دبئی یا کویت لانے کے لئے تیار کھڑے ہیں اور کسی بھی وقت اڈان بھر دیں گے ۔یاد رہے کہ تنازعہ خلیج کے حل کے لئے پہلے روز سے ہی88سالہ امیر کویت اشیخ الصباح میدان میں آ گئے تھے اور انہوں نے جدہ پہنچ کر سعودی عرب کی اہم شخصیات سے مصالحت کے لئے ملاقاتیں بھی کی تھیں ۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور خلیجی ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لئے امیر قطر نے ’’خلیج تعاون کونسل ‘‘ کی سفارشات پر عملدرآمد کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے خطے میں امن واستحکام کی اہمیت کی جانب اشارہ دیے جانے والے مذاکرات میں ڈپلومیسی اور ڈائیلاگ کے راستے کو ترجیح دینے کی یقین دہانی بھی کرا دی گئی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اختلافی امور کو بات چیت سے حل کرانے میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی کوششوں کو انتہائی اہمیت حاصل ہے ،جبکہ قطر میں موجود شدت پسند تنظیم اخوان المسلمون اور دیگر افراد کی ملک بدری کا معاملہ بھی طے پا گیا ہے ،اخوان المسلمون اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے وہ60افراد جو قطر میں موجود ہیں ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں ترکی میں بحفاظت پہنچا دیا جائے گا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں قطر کسی طور پر اس امر کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ وہ اس کشیدگی میں 2022میں قطر میں ہونے والے 282ارب ڈالر کے عالمی فٹ بال کپ کی میزبانی سے ہاتھ دھو بیٹھے ،اس لئے امیر قطر نے ثالثی کرانے والی شخصیات کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلا دیا ہے ۔دوسری طرف اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے گذشتہ روز قطر، روس، کویت اور سعودی عرب کے رہنماؤں سے تفصیلی ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اور قطر کے حوالے سے خلیجی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ کو کم کرنے پر زور دیا تھا ۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی فرمانروا نے ابتدائی طور پر یقین دہانی کروائی ہے کہ قطر اور سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں رہنے والے شہریوں کو ایک دوسرے سے ملنے اور آنے جانے کے حوالے سے کسی مشکلات یا دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جبکہ قطر کے شہریوں کو کھانے پینے کی اشیاء کے حوالے سے بھی پیدا ہونے والے بحران پر قابو پا لیا گیا ہے ۔اس سے قبل قطر وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے بھی مذاکرات اور کشیدہ صورتحال کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلے کے حل کے لئے دیانت دارانہ اور آزادانہ مذاکرات اہم ہیں ،ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ قطر کی جانب اس مسئلے کو مزید بڑھانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جائے گا۔
سعودی عرب اور قطر کی لڑائی ،اگلے 48گھنٹوں میں امیر کویت اور ترک ثالثی میں اختلافات ختم ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے،مذاکرات کی تیاریاں مکمل
تفصیلات کے مطابق امیر کویت الشیخ الصباح اور ترکی نے سعودی عرب اور قطر کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرانے کے لئے اپنی کوششیں بڑھا دی ہیں ،جبکہ اگلے24سے 48گھنٹوں میں ان دو اہم اسلامی ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی دوریاں اور خلیج ختم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے ۔انتہائی اہم اور مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت خلیجی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو ختم کرانے کے لئے کویت میں جہاز تیار کھڑے ہیں جو کسی بھی وقت امیر قطر الشیخ تمیم بن حما د الثانی اور سعودی عرب کی ایک اہم شخصیت کو مذاکرات کے لئے دبئی یا کویت لانے کے لئے تیار کھڑے ہیں اور کسی بھی وقت اڈان بھر دیں گے ۔یاد رہے کہ تنازعہ خلیج کے حل کے لئے پہلے روز سے ہی88سالہ امیر کویت اشیخ الصباح میدان میں آ گئے تھے اور انہوں نے جدہ پہنچ کر سعودی عرب کی اہم شخصیات سے مصالحت کے لئے ملاقاتیں بھی کی تھیں ۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور خلیجی ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لئے امیر قطر نے ’’خلیج تعاون کونسل ‘‘ کی سفارشات پر عملدرآمد کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے خطے میں امن واستحکام کی اہمیت کی جانب اشارہ دیے جانے والے مذاکرات میں ڈپلومیسی اور ڈائیلاگ کے راستے کو ترجیح دینے کی یقین دہانی بھی کرا دی گئی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اختلافی امور کو بات چیت سے حل کرانے میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی کوششوں کو انتہائی اہمیت حاصل ہے ،جبکہ قطر میں موجود شدت پسند تنظیم اخوان المسلمون اور دیگر افراد کی ملک بدری کا معاملہ بھی طے پا گیا ہے ،اخوان المسلمون اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے وہ60افراد جو قطر میں موجود ہیں ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں ترکی میں بحفاظت پہنچا دیا جائے گا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں قطر کسی طور پر اس امر کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ وہ اس کشیدگی میں 2022میں قطر میں ہونے والے 282ارب ڈالر کے عالمی فٹ بال کپ کی میزبانی سے ہاتھ دھو بیٹھے ،اس لئے امیر قطر نے ثالثی کرانے والی شخصیات کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلا دیا ہے ۔دوسری طرف اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے گذشتہ روز قطر، روس، کویت اور سعودی عرب کے رہنماؤں سے تفصیلی ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اور قطر کے حوالے سے خلیجی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ کو کم کرنے پر زور دیا تھا ۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی فرمانروا نے ابتدائی طور پر یقین دہانی کروائی ہے کہ قطر اور سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں رہنے والے شہریوں کو ایک دوسرے سے ملنے اور آنے جانے کے حوالے سے کسی مشکلات یا دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جبکہ قطر کے شہریوں کو کھانے پینے کی اشیاء کے حوالے سے بھی پیدا ہونے والے بحران پر قابو پا لیا گیا ہے ۔اس سے قبل قطر وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے بھی مذاکرات اور کشیدہ صورتحال کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلے کے حل کے لئے دیانت دارانہ اور آزادانہ مذاکرات اہم ہیں ،ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ قطر کی جانب اس مسئلے کو مزید بڑھانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جائے گا۔