کراچی میں ایک عرصہ سے تعطل کا شکار سرکلر ریلوے منصوبہ سے متعلق جلد ہی اہم پیش رفت متوقع ہے، ذرایع کے مطابق ریلوے کے وفاقی وزیر سعد رفیق 15 دسمبر کو کراچی پہنچ رہے ہیں جب کہ 16 دسمبر کو ریلوے کی اسٹیڈنگ کمیٹی بھی کراچی پہنچے گی، اس تناظر میں سرکلر ریلوے منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اہم فیصلے متوقع ہیں
واضح رہے کہ شہر قائد میں سرکلر ریلوے نہ ہونے اور ٹریفک کے گنجلک مسائل کے باعث شہری سفری سہولیات سے محروم اور ناکافی ٹرانسپورٹ کے باعث انتہائی اذیت سے دوچار ہیں، ایسے میں سرکلر ریلوے منصوبہ کی اہمیت دوچند ہوجاتی ہے۔1960 کی دہائی میں جب اس شہر کی آبادی پچاس لاکھ سے بھی کم تھی یہاں سرکلر ریلوے کا نظام متعارف کروایا گیا تھا، لیکن مناسب دیکھ بھال نہ ہونے اور حکومتوں کی عوامی مسائل سے عدم دلچسپی کے باعث یہ نظام رفتہ رفتہ غیر موثر ہوگیا، جب کہ سرکلر ریلوے کی اراضی پر قبضہ مافیا نے قبضہ کرکے باقاعدہ رہائشی کالونیاں بنالی ہیں، جو اس منصوبہ کے احیا میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
کراچی سرکلر منصوبہ کئی بار اعلانات کے باوجود شروع نہیں کیا جاسکا،اس سے پیشتر وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے ستمبر 2017 میں سرکلر ریلوے کے افتتاح کی خوشخبری سنائی گئی تھی، اور سننے میں آیا تھا کہ مذکورہ منصوبہ کی تعمیر 10 سال کے بجائے 3سال میں 2020 تک مکمل کرلی جائے گی۔ کراچی کے عوام کے لیے یہ مژدہ نہایت خوش کن تھا، دیر سے ہی سہی لیکن بالآخر سرکلر ریلوے منصوبہ میں پیش رفت ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ دسمبر کے آخری ہفتے میں سرکلر ٹرین کے ٹریک، اسٹیشنز اور اس کے اطراف میں قائم غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے کے لیے کام شروع کردیا جائے گا۔
تجاوزات کے خاتمے کے دوران سرکاری کام میں ممکنہ مداخلت کے پیش نظر ریلوے لینڈ ڈپارٹمنٹ کی مدد کے لیے ریلوے پولیس، ڈسٹرکٹ پولیس اور رینجرز کی مدد لی جائے گی۔ تجاوزات کے خاتمہ کے دوران اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ بسی بسائی آبادیاں خالی کرواتے ہوئے کسی کی حق تلفی نہ ہو، پرامن شہریوں کو رہائش کے لیے متبادل جگہ فراہم کی جائے۔ نیز قبضہ مافیا اور پریشر گروپس کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے یہ کام جلد مکمل کرایا جانا چاہیے تاکہ منصوبہ میں پیش رفت ہوسکے۔ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے دشوار مسئلے کے حل کے لیے سرکلر ریلوے شہر قائد کی ناگزیر ضرورت ہے، لہٰذا اس منصوبہ کی فائنل ڈرافٹنگ جلد از جلد کرکے کم از کم مدت میں اس کی تکمیل کو بہرصورت یقینی بنایا جانا چاہیے۔