کراچی
حکومت سندھ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز سینٹر میں خون کے کینسر اورتھیلے سیمیا میں مبتلا بچوں کے سب سے مہنگے علاج بون میروٹرانسپلانٹ کومفت کردیا اورگزشتہ روزسرکاری خرچ پر خون کے کینسر میں مبتلا 17سالہ نوجوان کا پہلا بون میرو ٹرانسپلانٹ(ہڈیوں کے گودے کی منتقلی)کردی گئی۔
حکومت سندھ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیزکوخون کے مہلک امراض کے علاج کیلیے سرکاری سطح پرتسلیم کرلیا،ماہرین کے مطابق خون کے کینسرکاکامیاب علاج بون میروٹرانسپلانٹ (ہڈیوں کے گودے)کی منتقلی ہی ہوتا ہے نجی اسپتالوں میں اس علاج پر 25 لاکھ روپے سے زائد اخراجات آتے ہیں جو اب این آئی بی ڈی میں مستحق افرادکیلیے مفت کردیاگیا ہے۔
علاوہ ازیں حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال میں این آئی بی ڈی کو سالانہ گرانٹ دینے کا بھی فیصلہ کیا،معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ نے این آئی بی ڈی کو ایس آئی یوٹی اورانڈس اسپتال کی طرز پر سالانہ سرکاری گرانٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے، این آئی بی ڈی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی نے بتایاکہ حکومت سندھ کی جانب سے اسپتال میں خون کے کینسراورتھیلے سیمیاکے مرض میں مبتلا بچوں کے علاج کیلیے گرانٹ دیدی گئی ہے جس کے بعد بدھ کو خون کے کینسر اے پیلاسٹک اینیمیاکے مرض میں مبتلا 17سالہ نوجوان کاپہلا سرکاری طورپر بون میروکیاگیاجوکامیاب رہا مریض روبصحت ہے،اسپتال میں خون کے کینسر اورتھیلے سیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کو بون میروکے لیے منتخب کرنے کیلیے ماہرین پر مشتمل کمیٹی قائم کردی ہے،انھوں نے کہاکہ حکومت سندھ کے انقلابی اقدام سے خون کے کینسر اورتھیلے سیمیا میں مبتلا بچوں کے والدین کیلیے بڑی خوشخبری ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان دونوں مہلک امراض میں مبتلا افراد وبچوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں گی ، ڈاکٹر طاہر شمسی نے حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ یہ خوش آئندبات ہے کہ حکومت سندھ نے این آئی بی ڈی کو خون کے کینسر اور بون میروکے علاج کیلیے سرکاری سطح پر تسلیم کر لیا اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ گرانٹ بھی مختص کی جائے گی، انھوں نے بتایا کہ حکومت سندھ کی جانب سے این آئی بی ڈی کو5سوبستروں پر مشتمل خون کے کینسر اورخون کی بیماریوںکے علاج کیلیے جدید ترین اسپتال بھی قائم کرنے کیا جارہا ہے جس کے بعد صوبہ سندھ واحد صوبہ ہوگا جہاں خون کے کینسراور خون کی دیگر بیماریوں کے علاج کی تمام سہولتیں مہیا ہوسکیں گی ، ڈاکٹر طاہر شمسی نے بتایا کہ حکومت پاکستان اورحکومت پنجاب نے بھی این آئی بی ڈی کولاہور میں چلڈرن اسپتال میں بون میروٹرانسپلانٹ سینٹر قائم کیا جہاں پہلے 2سرکاری بون میروبدھ کے روزکیے گئے،انھوں نے بتایا کہ اس سے قبل بیت المال کی مدد سے بھی مستحق افراد کوخون کے کینسرکے علاج کی سہولتیں مہیا کی جارہی تھیں ۔
انھوں نے حکومت سندھ اور حکومت پنجاب کا شکریہ بھی ادا کیا اورکہاکہ حکومت کے اس اقدام سے خون کے کینسر کے مریضوں کو پہلی مرتبہ سرکاری علاج کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں ،خون کے کینسر کا علاج پاکستان میں نجی سطح پر 25لاکھ سے 30لاکھ روپے میں ہوتا ہے تاہم حکومت سندھ کی جانب سے واضح کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب نے گزشتہ دو سال سے علاج کی مدد میں امداد فراہم کررہی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے مستقبل میں این آئی بی ڈی کو 5سو بستروں پر مشمل خون کی بیماریوںکے علاج کیلیے اسپتال اور تمام وسائل پر مہیا کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی،واضح رہے کہ این آئی بی ڈی 10سال سے اپنی مدد آپ کے تحت خون کے کینسر اور تھیلے سیمیا کے بچوں کا ہزاروں افرادکے علاج کی سہولتیں مہیاکررہا ہے،اب حکومتی سرپرستی سے این آئی بی ڈی میں خون کے کینسر کے مریضوں کے علاج کا دائرہ مزید وسیع کردیاجائے گا،حکومت پنجاب نے این آئی بی ڈی کی مدد سے لاہورکے چلڈرن اسپتال میں بون میرو ٹرانسپلانٹ بھی شروع کر دیا، ملتان اور بہاولپورمیں بھی بی ایم ٹی سینٹرز قائم کرنے کی ذمے داری بھی این آئی بی ڈی کو دیدی ہے۔