اسلام آباد:
پاکسان،آئی ایم ایف کے درمیان سرکاری اداروں کی نجکاری اور توانائی شعبہ کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر اتفاق کا امکان ہے جس کی صورت میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی مجموعی اقتصادی صحت، اقتصادی صورتحال و اقتصادی اعشاریوں کے بارے میں پالیسی نوٹ جاری کیا جائیگا جس سے عالمی سطح پر ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان9 روزہ مذاکرات آج منگل سے دبئی میں شروع ہونگے جس کیلیے وزارت خزانہ اورایف بی آر سمیت دیگر افسران پر مشتمل اعلیٰ سطح کی ٹیم دبئی روانہ ہو گئی۔ وزارت خزانہ کے مطابق یہ مذاکرات5 اپریل تک جاری رہیں گے جس میں پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار مذاکرات کے آخری مرحلے میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ان مذاکرات کے تناظر میں اقتصادی اعشاریوں اور معاشی اصلاحات پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے گزشتہ روزوزارت خزانہ میں وزیر خزانہ سینٹر اسحق ڈار کی صدارت میں اجلاس ہواجس میں وزارت خزانہ کے علاوہ وزارت پانی و بجلی، وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل، ایوی ایشن ڈویژن، ایف بی آر اور نجکاری کمیشن کے حکام نے بھی شرکت کی۔
دوسری جانب سیکریٹری خزانہ نے مذاکرات کیلئے تیاریوں کے بارے میں اجلاس کو بریفنگ دی اور اصلاحاتی عمل کی مضبوطی کیلئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا،ذرائع کے مطابق اجلاس کو بتایا گیاکہ رواں مالی سال 2016-17 کے پہلے7 ماہ (جولائی تا جنوری)کے دوران ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس وصولیوں میں7.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصہ کے دوران 1.692 کھرب روپے کے ٹیکس وصول کیے گئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 1.573 کھرب روپے کے ٹیکس وصول کیے گئے تھے۔
وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات کا دور تعمیری ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات میں اقتصادی اصلاحات کے شعبے میں پاکستان کی کامیابیوں کو بھر پور طریقے سے اجاگرکیا جائے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ یہ مذاکرات گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ہونا تھے مگر امن و امان کی صورتحال کے باعث یہ ملتوی کردیئے گئے تھے جبکہ مذاکرات میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو دیئے جانیوالے6.15 ارب ڈالرکے قرضے پر مبنی 3 سالہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے تحت عائد کردہ شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کیساتھ یہ پروگرام گزشتہ 15 سال میں پہلی بار کامیابی کیساتھ مکمل کرلیا جس کے بعد پاکستان آئی ایم ایف سے آزاد ہوگیا ہے تاہم آرٹیکل فور کے تحت مشاورت اور جائزہ جاری رہے گا اور آج سے شروع ہونیوالے مذاکرات میں تکمیل شدہ پروگرام میں طے کردہ شرائط پوری کرنے کا جائزہ لیا جائے گا تاہم پاکستان کی جانب سے کچھ اہم اقتصادی اہداف حاصل نہیں کئے گئے اس لئے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کے بارے میں آبزرویشن اور رپورٹ بہت اہم ہوگی اور پاکستان کی مستقبل کی اقتصادی صحت پر بھی اس کے اثرات مرتب ہونگے۔
علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق مذاکرات میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کے اعدادوشمار طلب کا جائزہ لیا جائیگا۔ اس عرصے کے دوران پاکستان نے ٹیکس وصولیوں کا اہم ہدف مس کیا، اسکے علاوہ بعض دیگر اہداف بھی پورے نہیں ہو سکے ہیں تاہم مذاکرات میں ایف بی آرکی طرف سے تیارکردہ ٹیکس دہندگان کے رسک بیسڈ آڈٹ کی تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی جس میں بتایا جائے گا کہ کون سے بڑے ٹیکس دہندگان کا رسک بیسڈ آڈٹ کیا گیا اور اس آڈٹ کی بنیاد پر کتنی ٹیکس ریکوری کی گئی ہے، یہ بھی بتایا جائے گا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے کتنے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا ہے اور ان سے کتنا ریونیو حاصل ہوا ہے، ملک میں ٹیکس چوروں کیخلاف کی جانے والی کارروائی کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے گا۔