کراچی:
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی کی وجہ سے ایشیائی مارکیٹوں میں مندی کے اثرات اورایس ای سی پی کی جانب سے مالیاتی معاملات درست نہ رکھنے والے اسٹاک بروکرز کے خلاف تادیبی کارروائی کی غرض سے فہرست مرتب کرنے کی افواہوں کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کواتارچڑھاؤ کے بعد سال کی سب سے بڑی مندی رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی49000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی، 77.90 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے1 کھرب77 ارب99 کروڑ89 لاکھ14 ہزار 14 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں کاروباری رحجانات کے اثرات مقامی کیپٹل مارکیٹ پر بھی براہ راست مرتب ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پیر کومقامی مارکیٹ بھی ایشیائی مارکیٹوں میں رونما ہونے والی مندی کے زیراثر رہی جبکہ مالیاتی معاملات درست نہ رکھنے والے اسٹاک بروکرز کے خلاف ایس ای سی پی کی ممکنہ کارروائی کے لیے بروکرز کی فہرست مرتب کیے جانے کی افواہوں نے جلتی پرتیل کا کام کیا اور سرمایہ کاروں نے ڈھڑا دھڑ حصص فروخت کیے۔
ادھر کاروبار کی ابتدا میں 378.23 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 50000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی تھی لیکن بعد ازاں فروخت کی شدت سے ایک موقع پر 1140 پوائنٹس کی بدترین مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ ہونے والی خریداری سرگرمیوں کی وجہ سے مندی کی شدت میں قدرے کمی ہوئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس991.53 پوائنٹس کی کمی سے 48972.24 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس528.27 پوائنٹس کی کمی سے 26386.17، کے ایم آئی30 انڈیکس1846.85 پوائنٹس کی کمی سے84069.70 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس575.05 پوائنٹس کی کمی سے233.75.24 ہوگیا۔