بیجنگ (نیوز ڈیسک) امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی تو ایک عرصے سے جاری تھی لیکن نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے اس کشیدگی کو جنگ کے خطرے میں بدل دیا ہے۔ چین کی جانب سے پہلی بار روسی سرحد کے قریب ایٹمی میزائلوں کی تنصیب کا فیصلہ امریکی صدر کے تلخ بیانات کا نتیجہ ہی ہے، جس کے بعد امریکا براہ راست چین کے ایٹمی میزائلوں کے نشانے پر ہے۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق روسی سرحد پر واقع چینی صوبے ہیلیونگ جیانگ میں نصب کئے جانے والے میزائل 8700 میل کے فاصلے تک مار کرسکتے ہیں اور بیک وقت 10 ایٹمی ہتھیار لیجانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔امریکی صدر کے دھمکی آمیز بیانات کے بعد چین میں یہ مطالبہ زور پکڑ گیا تھا کہ امریکی دھمکیوں کے پیش نظر چین کو اپنا ایٹمی دفاع مضبوط کرنا ہوگا۔ چند دن قبل چینی سوشل میڈیا پر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سسٹم ڈانگ فینگ 41 کی تصاویر سامنے آئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ میزائل سسٹم ملک کے شمال مشرقی سرحدوں پر تنصیب کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ میزائل وسطی ہینان خطے اور شمال مشرقی ہیلونگ جیانگ صوبے میں نصب کئے گئے ہیں۔ روس کی سرحد کے ساتھ واقعہ یہ صوبہ چین کا وہ علاقہ ہے جہاں سے امریکہ کا فاصلہ کم ترین ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرحد پر میزائلوں کی تنصیب نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت موقف کا جواب ہے۔ پیر کے روز وائٹ ہاﺅس کے ترجمان شان سپائسر نے ایک بیان میں نئی امریکی انتظامیہ کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”امریکہ بحیرہ جنوبی چین کے متنازعہ علاقے میں اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا۔ اگر یہ جزائر دراصل بین الاقوامی سمندر میں واقع ہیں اور چین کا حصہ نہیں ہیں تو ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بین الاقوامی مفادات کا تحفظ کیا جائے۔“
اس سے پہلے امریکہ کے نامزد وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن بھی دھمکی دے چکے ہیں کہ بحیرہ جنوبی چین کے جزائر تک چین کی رسائی کو محدود کیا جاسکتا ہے۔ دریں اثناءروس امریکہ کے ساتھ ایک طویل کشیدگی کے بعد اب تعلقات بہتر بنانے کے اشارے دے رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ کا روس کی جانب جھکاﺅ بتایا جاتا ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال میں چین کی جانب سے سخت دفاعی اقدامات ایک فطری ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔