سیئول: گھریلو برقی آلات اور اسمارٹ فونز بنانے والی جنوبی کوریا کی معروف کمپنی سام سنگ کے وائس چیئرمین کو بالواسطہ طور پر کرپشن میں جنوبی کوریا کی معطل صدر پارک گوین ہَے کی مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔
جنوبی کوریا کے پروسیکیوٹر نے سیئول کی ایک عدالت میں سام سنگ کے وائس چیئرمین لی جائے یونگ کو گرفتار کرنے کی درخواست جمع کرائی، امید کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے عدالت کی جانب سے اس درخواست پر فیصلہ سامنے آجائے گا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی)کی رپورٹ کے مطابق اسمارٹ فونز کی تیاری میں دنیا بھر میں منفرد نام رکھنے والی کمپنی سام سنگ کے وائس چیئرمین پر الزام ہے کہ انہوں نے جنوبی کوریا کی معطل خاتون صدر پارک گوین ہے کی دوست کو 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رشوت دینے کی پیشکش کی۔
یاد رہے کہ جنوبی کوریا کی صدر پارک گوین ہے پر کرپشن اور غبن کرنے سمیت اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانے جیسے الزامات ہیں۔
پارک گوین ہے کے خلاف گزشتہ برس 10 دسمبر کو پارلیمنٹ سے مواخذے کا بل پاس منظور کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں عہدے سے معطل کرکے وزیراعظم ہوانگ کیو کو قائم مقام صدر کی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں تھیں۔
جنوبی کوریا کی صدر کے خلاف اپنی سہیلیوں کے ساتھ مل کر کرپشن کرنے، اپنی دوستوں کو نوازنے اور اپنے اختیارات کا غلط فائدہ اٹھانے کے لیے گزشتہ برس میں عوامی احتجاج نے شدت اختیار کی تھی۔
کرپشن میں خاتون صدر کا ساتھ دینے والی ان کی سہیلی 60 سالہ چوئی سون سل کو کرپشن کرنے اور صدر کا نام استعمال کرکے ناجائز فوائد حاصل کرنے کے الزام میں پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
صدر کی دوست چوئی سون سل پر لزام ہے کہ انہوں نے صدر اور حکومت کا نام استعمال کرکے اپنے فائدے کے لیے ملک کی بڑی کاروباری کمپنیوں سے رقم بٹوری، ان کمپنیوں میں سام سنگ بھی شامل ہے۔
سام سنگ کا کرپشن کیس سے تعلق
جنوبی کوریا کے پراسیکیورٹرز نے عدالت کو بتایا کہ اسمارٹ فونز بنانے والی کمپنی نے صدر کی دوست چوئی سون سل کی این جی او کو ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زائد کے فنڈز دینے کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔
پراسیکیورٹرز کے مطابق کرپشن کے الزامات پر انہوں نے سام سنگ کے 4 اعلیٰ عہدیداروں سے تفتیش کی،مگر انہوں نے صرف کمپنی کے وائس چیئرمین کی گرفتاری کے لیے ہی درخواست دی۔
دوسری جانب سام سنگ کمپنی نے فائدے حاصل کرنے کے لیے فنڈز دینے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ سام سنگ کے وائس چیئرمین لی جائے یونگ کمپنی کے براہ راست مالک نہیں ہیں، مگر 2014 میں ان کے 72 سالہ والد لی کُن ہی کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد انہوں نے کمپنی کے معاملات سنبھالے،اب انہیں ہی کمپنی کا اصل مالک سمجھا جاتا ہے۔
کرپشن اسکینڈل میں نام آنے کے بعد سام سنگ کمپنی کے شیئرز گرنے اور کمپنی کو بھاری مالی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔