اسلام آباد(بی ایل ٰآئی) قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 سے عمران خان،شاہدخاقان،عائشہ گلالئی اورمہتاب عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے ۔
ریٹرننگ افسر نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چاروں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے، آر اوکا کہناتھا کہ چاروں امیدواروںکے بیان حلقی نامکمل ہے جس پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جاتے ہیں۔
قبل ازیں دلائل کے دوران بابر اعوان نے اعتراضات کو الزام قرار دیتے ہوئے ان کا جواب دینے کے بجائے امریکی عدالت اور دیگر کو نام نہاد قرار دے ڈالا۔بابر اعوان کا کہنا تھا کہ تین نام نہاد الزامات لگائے گے ہیں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، یہ اعتراضات نہیں الزامات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اعتراضات تین بنیادوں پر لگائے گے ہیں۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ امریکہ کی نام نہاد عدالت کا فیصلہ بتانے کے لیے ایسے اخبار کے تراشے پیش کیے گئے ہیں جسے ہم نہیں جانتے نہ کوئی ثبوت ہیں۔انہوں نے کہا کہ اعتراضات کی تیسری بنیاد ٹویٹ کو بنایا گیا ہے، آج کل کوئی بھی مشہور شخصیت کا فیک ٹویٹر اکاونٹ بنا کر ٹویٹ کرسکتا ہے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ثبوت کے طور پر پیش کئے جانے والے کاغذات تصدیق شدہ نہیں ہیں، یہ اخبار کے تراشوں کی فوٹو اسٹیٹ کاپیاں ہیں، ان اخباروں کے تراشے ہیں جنہیں کوئی نہیں جانتا۔
اپنے دلائل کے دوران عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے آرٹیکل 62 قانون شہادت آرڈیننس پڑھ کر سنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف اعتراضات غیر تصدیق شدہ ہیں۔ قانون شہادت آرڈیننس میں بیرون ملک سے دستاویزات منگوانے یا بھیجنے کا طریقہ کار موجود ہے۔بابر اعوان نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کےخلاف اعتراضات جعل سازی اور دھوکہ دہی پر مبنی ہیں۔آر او سے استدعا کی جاتی ہے کہ عمران خان پر عائد اعتراضات مسترد کئے جائیں اور ان کے کاغذات نامزدگی منظور کئے جائیں، ریٹرننگ افسر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چاروں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے، آر اوکا کہناتھا کہ چاروں امیدواروںکے بیان حلقی نامکمل ہے جس پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جاتے ہیں تاہم کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر وہ الیکشن ٹربیونل میں اپیل کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے این اے131 سے تحریک انصاف کے چیئرمین کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے ہیں اور انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ این اے243 کراچی میں عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ محفوظ ہے۔