برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس جنرل جیمز کلیپر نے کانگرس کو بتایا کہ رپورٹ میں روس کے صدر ولادمیر پوتن کو امریکی انتخابات میں دخل اندازی کرنے کے مقصد کو بھی آشکار کیا جائے گا،امریکی خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ کرملن نے ڈیموکریٹک پارٹی کی ای میلز کو ہیک کرنے کا حکم دیا تھا۔
امریکی صدارتی انتخابات کے دوران بیرونی دخل اندازی کے بارے میں رپورٹ صدر براک اوباما کو گزشتہ روز کو پیش کی گئی ہے، اس رپورٹ کی تفصیلات سے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جمعہ کو آگاہ کیا جائے گا جب کہ اس رپورٹ کے کچھ حصوں کو اگلے ہفتے عام کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ روسی ہیکروں پر انتخابی مہم میں مداخلت کے صدر اوباما کے الزام اور 35 روسی باشندوں کو امریکہ سے نکالے جانے کے علاوہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی امریکی خفیہ اداروں کی اس بات پر سوالات اٹھائے ہیں کہ ہیکنگ کے پیچھے روسی حکومت کا ہاتھ تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کانگریس میں سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی کے افسران کی پیشی کے اگلے دن سی آئی اے کے افسران اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بھی ایک ملاقات طے ہے جس میں مذکورہ افسران منتخب صدر کو اس حوالے سے بریفنگ دیں گے کہ آیا ڈیموکریٹک پارٹی کے خلاف بھی ہیکنگ ہوئی تھی اور اس کے پیچھے کون تھا۔
توقع ہے کہ کانگرس میں دونوں، ڈیموکریٹک پارٹی اور ریپبلکن پارٹی، کے ارکان اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان انتخابی مہم میں مبینہ ہیکنگ کے حوالے سے تنازع شدت اختیار کرنے جا رہا ہے،کانگرس کے کئی ارکان مسٹر ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی تعریف اور امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کی کوششوں کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی انتخابات سے کچھ دن قبل ڈیموکریٹک نیشنل سکیورٹی اور ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کے سربراہ جان پوڈسٹا کے کمپیوٹروں سے کچھ دستاویزات خفیہ طریقے سے ذرائع ابلاغ کو جاری کی گئی تھیں جس سے ہیلری کلنٹن اور ان کے حامیوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔