روایتی طریقہ علاج کے مختلف نظاموں کو آپس کے علم اور تجربات سے استفادہ کرنا چاہیے

طب یونانی مسلمانوں کا واحد علم و فن ہے جو ابھی تک زندہ و تابندہ ہے۔طب یونانی کو اپنے فلسفے پر
کاربند رہنا ہوگا۔ایسی کانفرنسیں طب یونانی کی تحقیق و فروغ کے لیے ضروری ہیں۔پروفیسر لیوزی من ،
حکیم سید ظل الرحمن ، ڈاکٹر نوید الظفر،عبدالحسیب خان اور ڈاکٹر باقر رضائی کا خطاب۔طب یونانی کے
فروغ و استحکام کے لیے کانفرنس کی سفارشات

ابن سینا انسٹی ٹیوٹ اوف طب علی گڑھ انڈیا کے چیرمین حکیم سید ظل الرحمن نے کہا ہے کہ طب یونانی مسلمانوں کی تہذیب و فن کا حصہ ہے اور مسلمانوں کا یہی فن ہے جو ابھی تک زندہ ہے اور آب و تاب سے چل رہا ہے ۔وہ تین روزہ چوتھی ہمدرد بین الاقوامی کانفرنس جو ” طب یونانی:ماضی ،حال ، مستقبل” کے موضوع پر 9 جنوری تا 11جنوری 2017ء منعقد ہوئی کے اختتامی اجلاس سے بیت الحکمہ آڈیٹوریم ، مدینۃ الحکمہ کراچی میں خطاب کررہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ طب یونانی کی انٹرنیشنل ایسوسی ایشن کو مضبوط اور فعال کرنے کی ضرورت ہے، انڈیاکی سدھا اور آیورویدک طریقہ علاج کی بین الاقومی تنظیمیں 30سال سے دنیا میں کام کررہی ہے۔انہوں نے پاکستان کے اطبا سے مطالبہ کیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں طب یونانی کی انٹرنیشنل ایسوسی ایشن کے ممبر بنیں ۔سابق سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ اگر طب یونانی کی ریسرچ اور اس کی ا دویہ کو عالمی معیار پر لے آیا جائے تو ان ادویہ کی برآمدات ایلوپیتھک ادویہ سے زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ڈاکٹر نوید الظفر نے کہا کہ طب یونانی کو اپنے فلسفہ اور طریقہ علاج پر جمے رہنا چاہیے اسی میں اس کی بقا اور مضبوطی ہے۔عالمی ادارۂ صحت کے ایڈوائزر برائے روایتی طریقہ علاج پروفیسر لیوزی من نے کہا کہ ہمیں روایتی ادویہ کے معیار اور سیفٹی کو مستحکم کرنے کے لیے روایتی طریقہ علاج کے مختلف نظاموں کو آپس کے علم اور تجربات سے استفادہ کرنا چاہیے اور ایسا کرنے کے لیے ہمدردکی ا س کانفرنس کے موقع سے پورا استفادہ کرنا چاہیے۔ طب یونانی پر ہمدرد کی کانفرنس تبادل خیال اور باہمی تجربات کو شئیر کرنے کا بہترین مقام ہے ۔ ایران کے پروفیسر ڈاکٹر باقر رضائی نے کہا کہ اس کانفرنس کی افادیت کو جانچنے کے لیے میں خاص طور پر اس کانفرنس میں شریک ہوا ہوں اور میں نے طب یونانی اور روائیتی طریقہ علاج کے فروغ میں اسے مفید پایا۔کانفرنس کی کنوینرڈاکٹر غزالہ رضوانی نے بتایا کہ اس کانفرنس کے موقع پر ہمدرد یونیورسٹی نے مختلف معاہدے پر دستخط کیے اور کچھ ممالک سے تعاون اشتراک پر بات چل رہی ہے ۔انہوں نے تین روزہ کانفرنس کی سفارشات ،جنہیں کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ طور پر منظور کیا، پیش کرتے ہوئے کہا کہ ۱۔ پورے ملک اور بیرونی ممالک میں بھی طب یونانی کے محققین ،طلبہ اور معالجین کے درمیان رابطہ اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔ ۲۔متبادل طریقہ علاج کو مستحکم کرنے کے لیے ، جو خود انحصاریٗ حکمت ٗاقدار اور انسانی قوت کار پر مبنی ہے ٗکی شفائی قوت اور معیار کو فروغ دینے کے لیے قومی ا ور بین الاقوامی سطح پر کوششیں کی جائیں۔
۳۔ریسرچ فنڈ کو مقامی وسائل سے مہیا کرنے کے لیے مشترکہ تعاون بڑھایا جائے۔ ۴۔ ہمدرد یونیورسٹی ٗ سینٹر اوف ایکسی لینس اس کانفرنس کے تمام شرکاء کو طب یونانی کی ترویج و فروغ کی سرگرمیوں میں ہر قسم کے تعاون کی پیش کش کرتی ہے۔ ۵۔ ایک دوسرے کے علم ، معلومات اور تجربے سے استفادہ کرنے کے لیے طلبہ اور فیکلٹی ممبران کاباہمی تبادلہ کیا جائے ۔ ۶۔طب یونانی کی انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار یونانی میڈیسن کی پورے ملک میں شاخیں قائم کی جائیں۔ ۷۔ایجوکیشن اور صحت عامہ کے ابھرتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کے لیے باہمی تعاون سے بین الاقوامی سیمنارز، کانفرنسیں ، سمپوزیمز اور ورکشاپس منعقد کی جائیں۔

About BLI News 3239 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.