اسلام آباد(بی ایل ٰآئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان انسانی و قدرتی وسائل سے مالا مال اچھوتی سرزمین ہے،قوم تب اٹھتی ہے جب وہ یقین کرنا شروع کرتی ہے ،قومی غیرت کی بات کرتے ہیں تو مذاق اڑایا جاتا ہے،دوسروں پر انحصار کی پالیسی سے بہت نقصان ہوا اس لیے دوسروں پر انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا پڑے گا،بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ،نئی منڈیوں کی تلاش،برآمدات میں اضافہ،کاروبار میں آسانی،اسے منافع بخش بنانا اور منی لانڈرنگ کی موثر روک تھام ترجیحات میں شامل ہے،ہم نےمختصر مدت کے مفاد کے لیے غلط فیصلے کیے اور اشرافیہ ذاتی مفاد کے لیے بیرون ملک پاکستان کا منفی تشخص پیش کرتی رہی،ہمیں اپنے سفیروں کی ضرورت ہے ،ان سےوہ کام لیاجائے گاجو اَب تک نہیں لیاگیا،اوورسیز پاکستانیوں کا خاص خیال رکھیں کیونکہ یہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں ،باہر جا کر ان کے دل میں پاکستان سے محبت او ر زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
اسلام آباد میں’’2 روزہ سفرا کانفرنس‘‘ سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے 21 سال کرکٹ کھیلی جبکہ 22 سالسے سیاست میں ہوں،میں نے کرکٹ شروع کی تو بہت سے ٹیلنٹڈ کرکٹر موجود تھے لیکن ہم میچ نہیں جیتتے تھے کیونکہ ہمارے اندر احساس کمتری تھا کہ ہم جیت نہیں سکتے، 80 کی دہائی میں اتنی ٹیلنٹڈ ٹیم نہیں تھی لیکن پھر بھی بڑی بڑی ٹیموں کو ہرایا، اس کی وجہ مائنڈ سیٹ میں تبدیلی تھی،ہمارے اندر سے یہ احساس ختم ہو گیا کہ ہم کسی سے کم ہیں اور کسی کو ہرانہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو مالیاتی بحران ہے، یہ ہمارے لئے بہتبڑا موقع ہے اور اس سے واضح ہو گا کہ پاکستان اب ایسے نہیں چل سکتا، ہم نے بحرانوں سے نکلنا ہے تو سوچ کو تبدیل اور دوسروں پر انحصار کو ختمکرنا ہو گا، ہم قرضوں کے انتظار میں رہتے تھے، بجائے اس کے کہ ہم اپنی معیشت میں خرابیوں کو دور کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک گھر کی طرح ہوتےہیں، جب خرچ زیادہ اور آمدن کم ہوتی جا رہی ہو تو قرضے سے لے کر گھر چلانے سے گھر بھی تباہ ہو جاتے ہیں، خسارے بڑھنے پر آمدن بڑھانے کی بجائےقرضوں کا شارٹ کٹ اختیار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی مفت میں قرضہ نہیں دیتا، ہم قرضے لے کر اپنی عزت نفس اور خود مختاری کو نقصان پہنچاتےرہے ہیں اور ہماری عزت و نفس اور غیرت ختم ہوتی گئی کیونکہ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے والے اپنی عزت نفس کھو بیٹھتے ہیں، قرضے لینے سے ہماری سوچ خراب ہو گئی اور قومی تعمیر نہیں ہو سکی، قومی وقار کی بات پر مذاق اڑا یا جاتا ہے، قوموں کی غیرت بڑی اہمیت رکھتی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قرضوں کی وجہسے امیر لوگ فائدہ اٹھاتے تھے جبکہ عوام مہنگائی کی چکی میں پستے تھے، دنیا میں ہمارا تاثر اس لئے خراب ہوا کیونکہ ایرانی انقلاب کے بعد ہمارے وزرائے اعظم دنیا کو جا کرڈراتے رہے کہ بنیاد پرست آ جائیں گے ورنہ ہمیں بچاؤ، مغرب نے مسلم دنیا کو لبرل اور بنیاد پرست میں تقسیم کرنا شروع کر دیا،اس ملک کی اشرافیہنے مغرب سے پیسے لینے کے لئے لبرل اور بنیاد پرست کی تقسیم خود پیدا کی،واشنگٹن میں بیٹھ کر ہماراوزیرخارجہ کہتا تھا کہ ہم لبرل ہیں اور یہ تحریک انصاف مولویوں کی حامی ہے،ایک چیز واضح ہوجانی چاہیے پاکستان ایسے آگے نہیں چل سکتا ,اس سے نکلنے کیلیے ہمیں مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا ,فراڈ قسم کے مائنڈ سیٹ سے ہمیں بہت نقصان پہنچایا گیا,بڑے بڑے پیسے والے لوگ قرض لے لے کر تباہ ہوگئے۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہہمارے ملک میں بھی انتہا پسندی ہے لیکن دنیا میں اکثریت ہمیشہ اعتدال پسند اور لبرل ہوتی ہے، ہماری اشرافیہ نے خود اپنے ملک کیساکھ خراب کی، ملک کا تاثر خراب کرنے میں ہمارا اپنا ہاتھ ہے، آمدنی بڑھانے کی بجائے شارٹ کٹ لیتے رہے ، قرضہ لیتے رہے ,ہم نے وہ فیصلے کیے جن سےشاٹ ٹرم میں تو فائدہ ملا لیکن اس کے معاشرے پر اثرات پڑے،ہم ایک قوم نہیں بن سکے ,ہم نے مختصر مدت کے مفاد کیلیے غلط فیصلے کیے ,بیرونی قرضوں سے اشرافیہ مستفید ہوتی رہی لیکن اب وزارت خارجہ کو چاہئے کہ وہ اپنی سوچ تبدیل کرے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سفیروں کو وہ کام کرنا ہے جو اب تک کبھی نہیں ہوا، ایک ٹیم ورک اورکوآرڈینیشن اور ٹیم ورک کی ضرورت ہے، مختلف محکموں کو مل کر کام کرنے اور کاروبار کرنے کو آسان بنانے کی ضرورت ہے، یہ تب ہی ہو گا جب مختلف شعبےمل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ ہمارے سفیر سمندر پار پاکستانیوں، جو ملک کا بہت بڑا اثاثہ ہیں، سے اچھا رویہ اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن اور مختلف اداروں کا ماحول یہاں آنےنہیں دیتا، وہ بیچارے پاکستان کی محبت اور احساس دل میں بسائے پھرتے ہیں لیکن ناروا سلوک کی وجہ سے وہ یہاں سے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے سفراءکوہدایت کی کہ وہ مختلف ممالک میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیات کی فہرستیں تیار کریں، ان سے رابطہ کریں کیونکہ وہ ملک کی ترقی اور سرمایہ کاری کے لئے بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت، چین اور دیگر ممالک کی کاروباری شخصیات نے اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردارادا کیا ہے۔ انہوں نے ملائیشیاءمیں تعینات ہائی کمشنر نفیس زکریا کوسراہا اور کہا کہ انہوں نے زبردست کام کیا ہے۔ وزیراعظم نے سفراءکو ہدایت کی کہ وہ بیرون ملک پاکستانی محنت کشوں کا خاص طور پر خیال رکھیں جو اپنےاہل خانہ کو چھوڑ کر محنت کر رہے ہیں اور بہت مشکلات کاٹتے ہیں،یہ بہت خاص لوگ ہیں ان کے 19 ارب ڈالر کی وجہ سے ملک چل رہا ہے،اس لئے ان لوگوں کی بھرپور مدد کی جائے، بیرون ملک پاکستانیوں کی کمیونٹیز بنائی جائیں،یہ پاکستانی قابل اور ہنر مند ہیں اور ملک کے لئے اثاثہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے بیرون ملک تعینات سفیروں کو ملکی برآمدات میں اضافے کے لئے بھرپور کردار ادا کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ افریقہ اور لاطینی امریکہ تک رسائی اور نئے مواقع کی تلاشکے لئے بھرپور کوششیں کی جائیں، ہماری برآمدات کے لئے وہاں بڑے مواقع ہیں۔
انہوں نے پاکستانی سفیروں کو منی لانڈرنگ کے خلاف بھرپور کردار اداکرنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا پیسہ چوری ہو کر باہرجاتا رہا، سالانہ دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے، منی لانڈرنگ کےخلاف ہم نے مختلف ممالک کے ساتھ ایم او یوز سائن کئے ہوئے ہیں، پاکستانی سفیروں کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کاروبار کو منافع بخش اور آسان بنانے کی ضرورت ہے، پاکستان ایک اچھوتی سرزمین ہے، اگر ہم اپنے نوجوانوں کو درست سمت اور سرمایہ کاری کی طرف لگادیں تو وہ پاکستان کو ترقی کی طرف گامزن کر دیں گے، ہمیں اپنے رویہ تبدیل کرنے ہوں گے اور کاوربار کرنے کے لئے رکاوٹیں ختم ہوں گی، اس سلسلے میں سرمایہ کاری بورڈ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے پاکستانی سفیروں کے معیار کو زبردست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں کارکردگی دکھانی ہے اور 70 کی دہائی کی بجائے 80 کی دہائی کی کرکٹ ٹیم کی طرح بنناہو گا، جعلی بینک اکاؤنٹس میں کس لیول پر پیسا چوری ہوکر باہر جارہاہے,لوگ اس وقت پاکستان کو دیکھ رہے ہیں ، یہ سرمایہ کاری کیلیے بہترین جگہ ہے،لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کیلیے مختلف ملکوں سے معاہدے کررہے ہیں،ملک کی بہتری کے لئے ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔