دبئی( بی ایل آٸی)برطانوی ادارے اوکسفیم نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا کے 2 ہزار ایک سو 53 افراد کے پاس کرۂ ارض کے 60 فیصد انسانوں کی دولت سے زیادہ دولت ہے۔
برطانوی ٹیبلائیڈ پر شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق دنیا کے امیر ترین 2 ہزار ایک سو 53 افراد کے پاس دنیا کے 4 ارب 60 کروڑ غریب ترین افراد کی دولت سے زیادہ دولت موجود ہے۔
تحقیق کرنے والوں نے یہ بھی بتایا کہ دنیا کے 22 امیر ترین افراد کے پاس برِاعظم افریقا میں بسنے والی خواتین کی کل دولت سے بھی زیادہ دولت موجود ہے۔
یہ تحقیق کرنے والے ادارے آکسفیم کا کہنا ہے کہ یہ دولت مجموعی طور پر ساڑھے 12 ارب گھنٹے یومیہ کام کرنے والی خواتین سالانہ 108 کھرب ڈالر پیسہ عالمی معیشت میں شامل کرتی ہیں لیکن یہ اجرت انہیں دی نہیں جاتی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹوٹی پھوٹی معیشتوں کی وجہ سے امیر ترین افراد غریب مرد و عورتوں کی اخراجات پر مزید امیر ہورہے ہیں۔
رپورٹ تیار کرنے والے بھارتی نژاد ریسرچر امیتابھ بیہر کا کہنا تھا کہ امیر اور غریب کے درمیان اس فرق کو نئی پالیسیاں لائے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا۔
امیتابھ بیہر نے مزید کہا کہ ہم بھارت میں ہی دیکھ لیں ایک خاتون اپنے بچوں کے لیے کام کرتی ہے، دور سے جاکر پانی لاتی ہے، کھانا بناتی ہے، صفائی ستھرائی کا کام کرتی ہے، اپنے بچوں کو اسکول کے لیے تیار کرتی ہے اور بہت کم پیسوں پر نوکری بھی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس اس جیسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جو میں روزانہ بھارت میں دیکھتا رہتا ہوں، لیکن دوسری جانب ڈیواس (سوئٹزرلینڈ) میں کھرب پتی لوگ اپنے نجی طیاروں میں ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج آپ دنیا پر نگاہ ڈالیں تو تقریباً 30 سے زائد ممالک کے شہری اس غیر منصفانہ نظام کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، وہ یہ عدم مساوات قبول نہیں کریں گے، وہ ان حالات میں اب نہیں جیئیں گے۔
آکسفیم نے اپنی رپورٹ میں تجویز پیش کی کہ اگر دنیا کے صرف ایک فیصد امیر ترین لوگ آئندہ 10 سال تک صرف 0.5 فیصد بڑھا کر ٹیکس دیں تو اس کی مدد سے دنیا بھر میں چائلڈ کیئر، تعلیم اور صحت کے شعبے میں 11 کروڑ 70 لاکھ نوکریاں پیدا کی جاسکیں گی۔