کراچی(عبدالستار مندرہ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال پیپلز پارٹی کی حکومت نے ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص رقم میں قابل قدر اضافہ کیا ، 09-2008 کے دوران ترقیاتی بجٹ 55 بلین روپے مختص تھا جبکہ 18-2017 میں اسے 274 بلین روپے تک بڑھایا تاکہ لوگوں کی زندگی، روزگار اور خوشحالی میں اضافہ ہوسکے۔
یہ بات انھوں نے یو این ڈی پی (UNDP) کے زیر اہتمام صوبائی حکومت اورپائیدار ترقیاتی اہداف یونٹ (SDGU) کے تعاون سےایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ پائیدار ترقی کے مقاصد پر پالیسی تقریب میں شرکت کے بعدخطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر اعلیٰ نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی ڈائیلاگ میں ہر شعبے سے لوگوں کی موجودگی بہتر نتائج دینے کا سبب بن سکے گی، یہ سترہ گولز یو این ڈی پی کے نہیں یہ ہمارے اپنے گولز ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایس جی ڈیز کے گول صرف ہماری پارٹی نہیں سب پارٹیوں کا حصہ ہے اور ملکر حصول کے لیئے آگے بڑھنا ہوگا۔
پالیسی ڈائیلاگ کو مرتب کرکے تجاویز دی جائیں امید ہے ان پر چلیں گے اور نتائج حاصل ہوں۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی کوشش کی ہے، یہ اپوزیشن نہیں سب کا ایونٹ ہے اور اس کا مقصد بہتر ترقی اور نتائج حاصل کرنا ہے، ہم سب کو ساتھ لینے کو تیار ہیں جو ساتھ چلنے کو تیار ہوں وہ ہمارے ساتھ آئیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ نے بڑا مشکل وقت دیکھا ہے ملینیم گول 2015 تک مکمل کرنا تھا ان میں کئی رکاوٹ شامل تھیں، امن وامان کی صورتحال میں صوبے کو چھوڑیں کراچی میں جانا مسئلہ تھا، میرے صوبے کے لوگوں کو امن دینا ترجیح تھی اور اسے تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پوری حکومت کی مشنری جب تک بااختیار نہیں ہوگی تو کام کرنا مشکل ہوتا ہے، سب سے پہلے امن کو یقینی بنایا اور بنانا ہے۔ ہمارا منشور ہو یا ایم کیو ایم یا ایم ایم اے یا تحریک انصاف کا، سب کو ملکر کام کرنا ہے، ان گولز کے لیئے اکیلے نہیں سب بشمول سول سوسائٹی کوبھی ملکرکام کرنا ہوگا، گولز میں پورے صوبے کو سب کو برابری پر لانے کے لیئے پروگرام لارہے ہیں، اس ضمن میں سب کو مدعو کرکے ملکر بیٹھیں گے اور امید ہے نتائج ملیں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اگلے مہینے بجٹ مین سسٹین ایبل گولز کے حصول کے لیئے کام ہوگا، ہم پارلیمانی لیڈرز بھی ایک ساتھ بیٹھیں گے تاکہ کام ہو اور بہتری ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ تھر میں کوئلہ نکال کر معاشی سرگرمی پیدا کی ہے،اس فائدے کا پہلا فائدہ مقامی لوگوں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے، تھر فاؤنڈیشن قائم کی اور اس سے کام شروع کردیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسلام کوٹ اس جی ڈی پلان کا پہلا منظر ہے،ان وسائل میں حکومت سندھ نے سرمایہ کاری کی ہے،2023 میں انشاءاللہ ان گولز کا معیار بنائیں گے،گول کا معیار 2030 کا تھا مگر 2023 میں کوشش ہوگی اس پر عمل ہو۔ مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وقت کا آج کل بڑا مسئلا ہے وقت ہے مگر پیسے بھی نہیں، مرکزی حکومت نے آج کل بڑے گولز مقرر کیئے ہیں۔
ان کے نتائج تو پتانہیں کیا نکلیں ان میں نہیں پڑتا، کہتے ہیں جو لوگ ٹیکس دے سکتے ہیں چاہیں گے ان پر بوجھ ڈالیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جن کو سروس نہیں دے پارہے ان پر ٹیکس کا لوڈ کیا ڈالیں، ہماری کوشش ہے ٹیکس ریٹ نہ ڈالیں اور ان پر بوجھ نہ ڈالا جائے جو برداشت نہ کرسکیں۔
کہا گیاکہ اسمبلی میں کیا ہوتا ہے یہاں تو پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں یہ تاثر غلط ہے،سب سے زیادہ بحث اور قانون سازی سندھ اسمبلی میں ہوتی ہے، بعض لوگ تین تین گھنٹے بول کر خوش ہوتے ہیں،اتنی بات سےبہتر نتائج اور بہتری کے راستے نکلتے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف، جس سے عوام کی زندگی اور معیشت کے فروغ پر براہ راست اثر پڑتا ہے، ایک اہم موضوع ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز اور متعلقہ اہداف کو حاصل کرنے کے لئے، اعلیٰ سطح کےسیاسی فورمز کو عوامی اداروں اور پالیسز کے ساتھ متحرک کرنے اور اسکی حوصلہ افزائی اور تعاون کے لیے ضروری ہے، اگرچہ صوبہ سندھ نے ایس ڈی جیز کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں تاہم ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایس ڈی جیز کی مجموعی کامیابی صرف اس صورت میں ممکن ہے کہ اگر ایس ڈی جیز کا جاری صوبائی منصوبہ بندی کے عمل کے ساتھ انضمام ہو۔
انھوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز کے وسیع پیمانےاور اہداف کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے اور اشاراتی سیاسی عزم اورقومی اور ذیلی سطح پر ایس ڈی جی کو نافذ کرنے کے لئے تمام کلیدی سرکاری ایجنسیوں کی فعال شرکت کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 09-2008 میں اے ڈی پی 55 بلین روپے مختص تھا جسکو پیپلز پارٹی کی حکومت نے 18-2017 میں 274 بلین روپے کردیا ہے۔ ان فنڈز میں ضلع کی منصوبابندی کے لئے ترقی شامل ہیں، جسکا 09-2008 میں 12 ارب روپے جبکہ 18-2017 میں 30 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترقی صرف ایک تکنیکی مسئلہ نہیں اور نہ ہی یہ خالص غیر سیاسی عمل رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صوبوں کے سماجی شعبے کے ساتھ، صوبائی ترقیاتی پروگراموں (ADPs) اور طویل مدتی بجٹ کے فریم ورک کے ذریعے موجودہ سیکیورٹی منصوبہ بندی میں مرکزی صوبائی ایس ڈی جیز کو صوبائی سطحوں پر مضبوط میکانزم تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں، مقامی اور صوبائی سطح پر سستی کے حامل ترقیاتی خسارے میں ایک ڈجیٹل سیاسی ردعمل کے ذریعے ایس ڈی جیز کی لوکلائیزیشن بہت ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس سے سیاسی جماعتوں اور پارلیمانی فورمز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے جو موجودہ بجٹ اور مختص کئے گئے فریم ورک میں مرکزی دھارے ایس ڈی جیز کو سیاسی فیصلہ سازی کے ذریعے بڑے پیمانے پر اثرانداز کیا گیا تھا، آج کی پالیسی کے ڈائیلاگ صحیح طریقے سے اس سمت میں ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت، یو این ڈی پی اور دیگر ترقیاتی پارٹنرز کے ساتھ تعاون باہمی پالیسی سازی اور لوگوں کی ترقی کے فروغ کے لئے تین علاقوں میں توجہ مرکوز کرنا ہے۔
ان میں سندھ کے اندر منصوبہ بندی کے عمل کے لئے ٹیکنیکل تعاون کی فراہمی اور ایس ڈی جیز کے متعلق مداخلت پر عملدرآمد اور نگرانی ، سندھ حکومت کی پالیسی کمیونیکیشن میں ایک اہم نقطہ نظر پر ایس ڈی جیز فریم ورک مواصلاتی معاونت اور سماجی سیکٹر کی ترقی پر سندھ حکومت اور ترقیاتی شعبوں کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے میں تعاون فراہم کرنا شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ سیاسی مصروفیت کا حتمی مقصد ایس ڈی جیز کی وسیع بنیاد پر اونرشپ پیدا کرنا تھا اور ایس ڈی جیز کے فریم ورک کے ساتھ منسلک مختص وسائل کو متاثر کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ٹیکنیکل بیک اسٹاپنگ کی تناسب میں نہیں ہوتا اور بغیر کسی کاروباری کیس کے عوامی اور نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے بنا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اہداف کی ٹیکنیکل معاونت کی فراہمی میں سیاسی اونرشپ اور حقیقی پالیسی اور مالی فیصلہ میں مصروفیت میں نمایاں کردار ادا کرے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایس ڈی جیز سپورٹ یونٹ نے پہلے سے ہی سندھ میں ایس ڈی جیز کو لوکلائیزنگ کرنے کے لئے مین اسٹریمنگ، تیز رفتار اور پالیسی سپورٹ (MAPS) کے تحت ان ٹولز کی شناخت کرلی ہے، سیاسی اونرشپ اور ٹیکنیکل بیک اسٹاپنگ کے درمیان اسی تعلق کو پیدا کرنے کے لیے ، یہ ضروری ہے کہ ترجیحی شعبوں اور متعلقہ محکموں کو بیس لائینز کے ساتھ فراہم کیا جائے، اور حکومت کے بجٹ فریم ورک کو اہداف سے مطلع کیا جاسکے۔
ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے وزیراعلیٰ نے سندھ اسمبلی میں نمائندہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ قریبی تعاون کے لئے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور ساتھ میں پارلیمانی ٹاسک فورس کے ارکان، ہمارے ترقیاتی پارٹنرز، سول سوسائٹی نمائندگان، بزنس کمیونٹی کے اراکین،ماہرین تعلیم،کمیونٹی اداروں اور آخر میں ہمارے کرٹیکل میڈیا کےدوست و احباب سے بھی شامل ہونے کی درخواست کی ۔
انھوں نے کہا کہ ہم چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی متحرک قیادت میں ارادہ رکھتے ہیں کہ وہ سندھ کے عوام کی تقدیر کو باہمی کاوشوں کے ذریعے تبدیل کریں گے۔ اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا جس میں خواجہ اظہار الحسن، ایم پی اے محمد رشید، شاہنواز وزیر علی، قیصر بنگالی اور دیگر شامل ہیں۔ بات چیت کی سفارشات کو نافذ کرنے اور علمدرآمد کرانے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو مسودہ بھیجا جائے گا۔