خوشگوار ازواجی زندگی کا راز عربی خاتون نے کھول دیا

غلام نبی مدنی۔(مدینہ منورہ)
یہ سترسالہ بوڑھی عربی خاتون کا قصہ اور تجربہ ہے،جو 50 سال سے اپنے خاوند کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عربوں کے ہاں تعدد ازواج اور طلاق عام ہے۔مطلقہ سے شادی بھی عربوں میں کوئی عیب نہیں۔بوڑھی خاتون سے جب پوچھا گیا” نصف صدی تک خاوند کے ساتھ خوشگوار زندگی گزارنے کے پیچھے کیا راز ہے؟ کیا اچھا کھانا پکانے کی وجہ سے آپ کے خاوند آپ سے محبت کرتے ہیں؟یا مال وجمال کی وجہ سے آپ کے خاوند آپ کے ساتھ خوش رہتے ہیں؟“

بوڑھی خاتون نے کہا” اچھا کھانا پکانا میری خاوند کی محبت کا سبب ہے،نہ مال وجمال میری خوشگوار زندگی کاراز ہے۔کتنی عورتیں ہیں جو مال وجمال میں یکتا ہوتی ہیں لیکن خاوند کی محبت اپنے مال وجمال کے ساتھ نہیں کھینچ پاتیں۔کتنی خواتین ہیں کہ جو اچھے کھانے پکانے میں مشہور ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود خاوند کے ساتھ خوشگوار زندگی نہیں گزار پاتیں“
پھر سوال کیا گیا” پھر اس خوشگوار زندگی کے پیچھے کیا راز ہے؟“
کہنے لگی” میری خوشگوار زندگی کے پیچھے ایک ہی راز ہے اور وہ خاموشی،صبر اور اطاعت ہے۔جب بھی میرے خاوند غصہ کرتے ہیں یا کبھی ناراض ہوتے ہیں تو میں خاموش رہتی ہوں،سنتی رہتی ہوں،جب تک وہ بول بول کر چپ نہیں ہوجاتے میں ان کے سامنے سے نہیں جاتی کہ کہیں ان کے دل میں یہ بات نہ آ جائے کہ میں ان کی بات نہیں سنتی اور ان کو کوئی اہمیت نہیں دیتی۔جب خاوند خاموش ہوجاتے ہیں تو میں احترام اور ادب کے ساتھ خاوند سے پوچھتی ہوں کہ آپ کی بات ختم ہوگئی ہے؟پھر کمرے سے نکل کر گھرکے کاموں میں مصروف ہوجاتی ہوں اور اپنے خاوند کے لیے جوس یا چائے بنا کر لاتی ہوں اور محبت سے خاوند کو کہتی ہوں کہ لیجیے یہ پی لیں۔خاوند اپنے رویے پر بہت نادم ہوتے ہیں اور مجھ سے معذرت کرتے ہیں۔یوں ان کی محبت بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح میری زندگی50 سال سے خوشگوار گزر رہی ہے“
پوچھا گیا ” خاوند کے ایسے رویے کے باوجود آپ خوش ہیں؟“
بوڑھی خاتون کہنے لگیں ” بالکل میرا فخر میرے خاوند ہیں ۔میری خوشی ان کی خوشی میں ہے۔خاوند اور بیوی کے لیے یہی بات باہمی آہنگی کا سبب ہے۔اگر اللہ حیوانوں میں عورت کو پیدا کرتے تو وہ ہرن ہوتی ہے،اگر حشرات میں پیدا کرتے تو وہ تتلی ہوتی ہے۔لیکن اللہ نے عورت کو انسانوں میں پیدا کیا تو وہ محبوب بیوی،شفیق ماں،خیرخواہ بہن اور باعث نعمت بیٹی بن گئی،بلکہ روئے زمین پر مرد کے لیے سب سے بڑی نعمت کا درجہ اسی عورت کو ملا“
غور کیا جائے تو بوڑھی خاتون کے اس تجربے میں گھریلو ناچاقیوں اور خاوند اور بیوی کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کا حل برداشت اور اطاعت سے نکالاگیا ہے۔جس طرح عورت مرد کے لیے روئے زمین پر سب سے بڑی نعمت ہے بعینہ اسی طرح مرد عورت کے لیے سب سے بڑا سہا را ہے۔دونوں جب خاوند اور بیوی کے روپ میں ڈھل جائیں تو کائنات کا وجود پرسکون طریقے سے رواں دواں ہوجاتاہے۔لیکن جیسے ہی ان کے درمیان کوئی اختلاف درآئے تومعاشرے شکستہ ہونے لگ جاتے ہیں۔اس لیے خاوند اور بیوی دونوں کو اپنے رشتے کی اہمیت سامنے رکھ کر زندگی کو آگے بڑھانا چاہیے۔اختلاف دونوں کے درمیان فطری بات ہے۔مگر اختلاف کا باعثِ نزاع اور باعث ِجنگ بننا براہے۔اس اختلاف کو ختم کرنے کا ایک ہی حل ہے اور وہ خاموشی اور عاجزی ہے۔رحمت عالم ﷺ نے فرمایا تھا کہ خاموشی میں نجات ہے(ترمذی)۔اور آپﷺ ہی کی تعلیمات میں یہ بات ہے کہ عاجزی اللہ کو پسند ہے۔محض اللہ کے سامنے ہی نہیں،بلکہ لوگوں کے ساتھ عاجزی اور انکساری کا رویہ رکھنا بھی مطلوب ہے۔پھر غصہ تکبر سے آتا ہے۔اور تکبر خدا کو سب سے زیادہ ناپسند ہے۔دونوں کو ختم کرنے کا واحد حل ہے خاموشی اور عاجزی ہے۔خاوند اور بیوی کو ان دونوں صفات سے ہرحال میں متصف رہنا چاہئے۔کیوں کہ یہی وہ دو صفات ہیں جو ایک دوسرے کو اختلاف اور جھگڑے سے بچاسکتی ہیں۔جس طرح عورت گھر اور معاشرے کو پرسکون بنانے کی ذمہ دار ہے بعینہ یہی ذمہ داری مرد پر بھی لاگو ہوتی ہے۔دونوں کو عاجزی ،انکساری اور برداشت ایسی صفات کو سامنے رکھ کر اور ایک دوسرے کی اہمیت کا احساس کرکے زندگی کو آگے بڑھانا چاہیے۔گھریلو ناچاقیوں کاحل اسی میں کارفرماہے۔

About BLI News 3239 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.