کراچی(عبدالستار مندرہ)پاکستانیوں کے طرز زندگی پر سوشل لیونگ اینڈ ہاؤس ہولڈ اکنامک سروے 19-2018ء کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں شرح خواندگی کی شرح بڑھ کر 60 فیصد ہوگئی، 95 فیصد لوگوں کے پاس اپنا موبائل فون، شہری علاقوں میں 98 فیصد اور دیہی علاقوں میں 87 فیصد گھرانوں کے پاس بجلی کی سہولت موجود ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات نے پاکستان سوشل لیونگ اینڈ ہاؤس اکنامک سروے 19-2018ء کی رپرٹ جاری کردی گئی، جس میں چاروں صوبوں سے 25 ہزار 940 گھرانوں کا سروے کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں 14-2013ء کے مقابلے میں 19-2018ء میں شرح خواندگی میں بہتری آئی ہے جو 58 فیصد سے بڑھ کر 60 فیصد ہوگئی، ملک میں 10 سال سے زیادہ عمر کے 70 فیصد مرد اور 49 فیصد خواتین خواندہ ہیں، 5 سے 16 سال عمر کے اسکولوں سے باہر بچوں کی شرح 33 سے کم ہوکر 30 فیصد ہوگئی، 15 سے 20 سال عمر کے نوجوانوں میں شرح خواندگی 71 سے بڑھ کر 72 فیصد ہوگئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انفارمیشن کمیونیکیشن اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہوا، ملک میں 14 فیصد گھرانوں کے پاس اپنا کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ ہے، ملک میں 95 فیصد لوگوں کے پاس اپنا موبائل فون ہے جبکہ پاکستان میں 34 فیصد افراد کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے، شہری علاقوں میں یہ شرح 51 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 24 فیصد ہے۔
سروے کے مطابق ملک بھر میں 10 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 45 فیصد افراد کے پاس اپنا موبائل فون ہے، اس عمر کے 17 فیصد افراد انٹرنیٹ کی سہولت استعمال کرتے ہیں۔
اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق بچوں کو ویکسین کی شرح 58 فیصد سے بڑھ کر 68 فیصد ہوگئی، فی 1000 بچوں میں شرح اموات 65 سے کم ہوکر 60 پر آگئی، نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات بھی 46 فیصد سے کم ہوکر 41 فیصد رہ گئی۔
اکنامک سروے میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کی فراہمی کی صورتحال بھی ملک بھر میں بہتر ہورہی ہے، پاکستان میں 95 فیصد گھرانے بجلی استعمال کرتے ہیں، ان میں سے صرف 4 فیصد کے پاس سولر پینل نصب ہیں، شہری علاقوں میں 98 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 87 فیصد گھرانوں کے پاس بجلی کی سہولت ہے۔
سروے کے مطابق ملک میں 47 فیصد گھرانے کھانا پکانے کیلئے گیس استعمال کرتے ہیں، صرف 35 فیصد گھرانے جلانے یا کھانا پکانے کیلئے
فیول استعمال کرتے ہیں، 96 فیصد گھرانوں کے پاس پینے کے پانی کی پہلے سے بہتر سہولت ہے، جبکہ 81 فیصد افراد کو ملک میں ٹوائلٹ کی بہتر سہولت تک رسائی حاصل ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک میں صرف 50 فیصد گھرانوں کے پاس پانی و صابن سے ہاتھ صاف کرنے کیلئے مخصوص جگہ ہے، سب سے زیادہ 36 فیصد ماہانہ اخراجات خوراک پر اٹھتے ہیں، بجلی، گیس اور پانی سمیت گھریلو اخراجات کی شرح 24 فیصد ہے، پاکستانیوں کی آمدن کا جوتوں، کپڑوں پر 8 فیصد، ٹرانسپورٹ پر 7 فیصد خرچ ہوتا ہے۔
سروے میں پتہ چلا ہے کہ کم آمدن والے افراد کے زیادہ اخراجات گندم، سبزیوں، چینی وغیرہ پر آتے ہیں، زیادہ آمدن والے افراد دودھ، ریسٹورنٹ، ہوٹل، مٹن، بیف اور پھل پر زیادہ خرچ کرتے ہیں، 16-2015ء سے 19-2018ء کے دوران شہریوں کی آمدن اور اخراجات میں بہتری آئی۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں 42 فیصد افراد کا ذریعہ معاش اجرت یا تنخواہ ہے، دیگر غیر زرعی شعبے سے 16 فیصد افراد کا روزگار وابستہ ہے، 10 فیصد افراد کی آمدن گھر کی ملکیت کی بنیاد پر ہے۔
اکنامک سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 16-2015ء سے 19-2018 ء کے دوران فصلوں اور لائیو اسٹاک کے ذریعے آمدن میں کمی آئی ہے، ملک میں 84 فیصد گھرانوں کو غذائی تحفظ حاصل ہے، پاکستان میں 16 فیصد گھرانے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔