حکومت کا 29 ارب کی سبسڈی کا معاملہ نیب کے حوالے کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(بی ایل آٸی) حکومت نے 29 ارب کی سبسڈی کا معاملہ نیب کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کو حکومتی فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ چینی بحران پر وزیراعظم نے ایکشن پلان کی منظوری دے دی ہے۔ 29 ارب کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجا جارہا ہے۔ 1985ء سے اب تک جتنی سبسڈی دی گئی، سب کا ریفرنس بھیجا جائے گا۔ اس کے علاوہ سندھ حکومت کی سبسڈی کے تمام معاملات بھی نیب کو بھیجے جا رہے ہیں۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے انکشاف کیا کہ 90ء کی دہائی میں ایک بڑے خاندان نے بھارت کو چینی دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے جو اب یہ تمام معاملے کو دیکھے گا۔ ایف بی آر 90 روز میں ریکوری رپورٹ حکومت کو جمع کرائے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے کوئی شخص کتنا ہی طاقتور ہو یا اس کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق ہو، اسے جواب دینا ہوگا۔ یہی تحریک انصاف کا منشور اور مینڈیٹ ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ 2018ء میں عوام نے عمران خان کو احتساب کیلئے مینڈیٹ دیا تھا۔ وزیراعظم نے قوم سے تحقیق اور رپورٹ منظر عام پر لانے کا وعدہ کیا تھا۔ رپورٹ کی روشنی میں جن چیزوں پر عمل کرنا ہے، میں وہ بتاؤں گا۔ شوگر رپورٹ بتاتی ہے کہ ریگولیٹر نے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔ بڑے پلیئرز تمام پارٹیوں سے تعلق رکھتے تھے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ شوگر مافیا میں بڑے بڑے لوگ شامل ہیں لیکن عوامی مفاد کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ کئی لوگوں کا خیال تھا کہ بڑے بڑے نام کی وجہ سے انکوائری رپورٹ ادھوری رہ جائے گی۔
شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم اس انتہائی اہم معاملے پر بہت زیادہ سنجیدہ تھے۔ انہوں نے فوری چینی بحران پر انکوائری کمیشن بنایا اور اس کی رپورٹ کو پبلک کیا۔ انکوائری رپورٹ کا فرانزک آڈٹ بھی مقررہ وقت میں ہوا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ گنے کی کم قیمت اور وقت پر عدم ادائیگی بھی بڑا مسئلہ ہے۔ 9 ملز کے علاوہ باقی شوگر ملز کا بھی آڈٹ ہوگا۔ تمام بے نامی ٹرانزیکشن پر ایف بی آر کارروائی کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاہد خاقان عباسی، آپ مجھے نہیں جانتے لیکن میں آپ کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ ان سے درخواست ہے کہ انکوائری رپورٹ ضرور پڑھ لیں۔
Be the first to comment