فرینکفرٹ
جرمنی میں جنگِ عظیم دوم کے ایک بھاری بھرکم بم کو ناکارہ بنایا جا رہا ہے جس کے بارودی مواد سے بچنے کے لیے کم ازکم 70 ہزار افراد علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔
یہ امریکا کا تیار کردہ ’بلاک بسٹر بم‘ ہے جو طیارے سے گرایا گیا تھا لیکن پھٹنے سے رہ گیا تھا۔ اس بم کا انکشاف حال ہی میں ایک آبی ذخیرے کے پاس ہوا ہے اور اس کا وزن 1.8 ٹن ہے جو فرینکفرٹ کے نواحی علاقے کوبلینز میں موجود ہے۔
اب تک کئی ہزار افراد یہ علاقہ چھوڑ چکے ہیں اور مجموعی طور پر 70 ہزار سے زائد افراد اس علاقے سے باہر نکالے جائیں گے۔ فرینکفرٹ میں سیکیورٹی چیف مارکس فرینک نے کہا کہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہ عوام کا سب سے بڑا انخلا ہے جس میں لوگوں کی بڑی تعداد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
جرمن میڈیا نے اس بم کو بلاک بسٹر بم قرار دیا ہے جو پھٹنے کی صورت میں عمارتوں اور سڑکوں کو راکھ کا ڈھیر بناسکتا ہے۔ یہ بم 29 اگست کو اس وقت دریافت ہوا جب ایک عمارت تعمیر کی جا رہی تھی اور اس کے پاس پانی کا جوہڑ تھا۔ بم کے اطراف مصروف بازار اور شاپنگ سینٹر ہیں۔ بم ڈسپوزل ماہرین کے مطابق کم سے کم ڈیڑھ کلو میٹر دائرے کو خالی کرانا ضروری ہے کیونکہ یہ ایک طاقتور بم ہے۔
اس علاقے میں فرینکفرٹ کے مشہور بینک اور تجارتی مراکز بھی واقع ہیں جبکہ دو اسپتالوں کے نومولود بچوں، خواتین اور دیگر مریضوں کو بھی یہاں سے نکالا گیا ہے۔
اس بم میں ایچ سی 4000 نامی انتہائی تباہ کن بارود ہے جس کی بم میں مقدار 1.4 ٹن بتائی جا رہی ہے اور اسے دوسری عالمی جنگ میں برطانوی رائل ایئرفورس نے بھی استعمال کیا تھا۔ پولیس کے مطابق فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں اور لوگوں کو حفاظتی نکتہ نگاہ سے علاقہ چھوڑنے کو کہا گیا ہے کیونکہ بم ناکارہ بناتے ہوئے تباہ بھی ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جنگ عظیم دوم کے بعد اب بھی جرمنی کے طول وعرض سے بغیر پھٹے ہوئے بم، گولے اور شیل ملتے رہے ہیں جو وقفے وقفے سے تلف کئے گئے ہیں۔