ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور صدر کے درمیان ملاقات میں گورنر سندھ کی تبدیلی پر تبادلہ خیال کیا گیا
اسلام آباد جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی کو گورنر سندھ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور صدر کے درمیان ملاقات میں گورنر سندھ کی تبدیلی پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
واضح رہے کہ جسٹس (ر) سعیدالزماں صدیقی چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے پرویز مشرف دور میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا ۔ 2008 کے صدارتی الیکشن میں سعیدالزماں صدیقی ن لیگ کے امیدوار تھے ۔
جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی نے دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے ایک روز قبل ان سے گفتگو کی تھی ۔ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر انہیں گورنر شپ کا عہدہ دیا گیا تو وہ قبول کر لیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کا قیام ان کی ترجیح ہو گی ۔
سعید الزماں صدیقی یکم دسمبر 1937ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم لکھنو سے حاصل کی ۔ 1954 ء میں ڈھاکہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ میں گریجویشن کی ، جامعہ کراچی سے 1958ء میں وکالت کی ڈگری لی ۔ 196ء میں بار سے وابستہ ہوئے اور 1963 ء میں مغربی پاکستان ہائیکورٹ میں انرول ہوئے ۔ 1969ء میں سپریم کورٹ سے جڑ گئے ۔ وہ بار کے مختلف عہدوں پر بھی فرائض انجام دیتے رہے ۔ کراچی ہائی کورٹ بار کے جوائنٹ سیکریٹری منتخب ہوئے ۔ 1980ء میں سندھ ہائیکورٹ کے جج اور 1990ء میں چیف جسٹس بنے ۔ 1992ء میں سپریم کورٹ کا حصہ بنے ۔ یکم جولائی وہ دن ہے جب انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا ۔ 26 جنوری 2000ء کو پرویز مشرف دور میں پی سی او کے تحت دوبارہ حلف اٹھانے سے انکار کیا اور عہدہ چھوڑ دیا ۔
دوسری جانب گورنر سندھ عشرت العباد خان نے گورنر شپ پر رہنے کا نیا ریکارڈ قائم کیا ۔
عشرت العباد خان 2 مارچ 1963ء کو پیدا ہوئے ۔ ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی سے گریجویشن کی اوراسی کالج میں طلبا تنظیم اے پی ایم ایس او سے سیاسی سفر کا آغاز کیا اور پھر تعلیم مکمل کر کے ایم کیو ایم سے وابستہ ہو گئے ۔
1990ء میں سندھ کے وزیر ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ بنائے گئے ۔ کراچی آپریشن شروع ہوا تو لندن جا کر سیاسی پناہ لے لی ، جہاں انہیں برطانوی شہریت بھی مل گئی ۔ 2002ء میں ان کی کراچی واپسی گورنر سندھ کی نامزدگی کے بعد ہوئی ۔ 27 دسمبر کو پاکستان کے کم عمر ترین گورنر سندھ کا حلف اٹھایا۔
عشرت العباد نے 27 جون 2011ء کو استعفیٰ دیا جو منظور نہ ہوا ، جس کے بعد 19 جولائی سے دوبارہ ذمہ داریاں سنبھال لیں ۔ 22 اپریل 2015ء کو ایم کیو ایم نے عشرت العباد سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ۔ عشرت العباد نے مصالحت کار کے طور پر شہرت پائی لیکن مصطفی کمال سے ان کی سیاسی جھڑپ کے معاملات خراب کر دیئے اور ان کی طویل ترین گورنر شپ کا سفر ختم ہو گیا