جرمنی(راشد بلال سے)جرمنی شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں آج بھی سائیکل کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے اور یہی ان کی پسندیدہ سواری بھی ہے۔ہمارے ہاں تو اچھی بھلی سائیکل کاٹھ کباڑ میں پھینک دی جاتی ہے ایسے میں پرانی اور ٹوٹی پھوٹی سائیکل کا تو معاملہ ہی اور ہے مگر جرمن ایسا نہیں کرتے وہ پرانی سائیکل کو بھی نہلا دھلا کر رکھتے ہیں۔
جرمنی کے شہر کارلسروہ میں انوکھی سائیکلوں کا تہوار منایا گیا جس میں جرمن باشندوں کے علاوہ تارکین وطن نے بھی شرکت کی ۔
یہاں صبح سویرے جاگنگ کے لئے اکثر لوگ سائیکل استعمال کرتے ہیں اس میں امیر غریب کی کوئی تخصیص نہیں ہے سب کی سواری ایک جیسی ہے۔
جرمنی میں سائیکل کافی مہنگی بکتی ہے۔ پانچ سو یورو میں جو سائیکل ملتی ہے اس میں پاکستان میں پانچ سے دس بارہ سائیکلیں خریدی جاسکتی ہیں ۔ جبکہ جرمنی میں پانچ لاکھ روپے تک میں سائیکل خریدی جاتی ہے۔ اس مقبولیت کی وجہ سے جرمنی میں ہر سال سائیکل ریس کے مقابلے بھی ہوتے ہیں جس میں جیتنے والے کو بھاری انعام دیا جاتا ہے جبکہ پرانی سائیکلوں کا تہوار الگ سے اپنی انفرادیت رکھتا ہے۔
بچے بوڑھے مرد عورتیں سب اس میں شریک ہوتے ہیں۔ہم نے اس موقع پر جرمن افراد سے پوچھا کہ وہ پرانی اور انوکھی طرز کی سائیکلیں کیوں استعمال کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ سائیکل ان کے کلچر کی نشانی ہے ،یہ انکی بہترین ساتھی ہے اور ان کو فٹ رکھتی ہے۔
کاش ہم بھی اس راز کو سمجھ لیں اور پاکستان میں سائیکل کلچر کو فروغ دینے کی کوشش کریں ۔