غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے جرمن حکام نے ترک صحافی کی گرفتاری کے خلاف اور ترک صدر رجب طیب اردگان کے حق میںنکالی جانے والی ترک شہریوں کی 2 ریلیاں روک دی تھیں ۔ جس کے بعد صدر طیب اردگان جرمنی پر بھڑک اٹھے اور اسے کھری کھری سنا دیں۔
استنبول میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر اردگان کا کہنا تھا کہ جرمنی ہمارے دوستوں کو بولنے کی اجازت نہیں دیتا۔ کیا وہ ایسا سمجھتے ہیں کہ اپنے ملک میں ترک شہریوں کی زبان بندی کرکے جرمن حکومت ہمارے خلاف ووٹ ڈلوا لے گی؟۔ جرمنی! تمہیں جمہوریت سے کوئی سرو کار نہیں ہے، تمہارے حالیہ اقدامات نازی دور کے جرمنی سے کچھ مختلف نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جرمنی کے رویے کے بارے میں بین الاقوامی فورم پر آواز بلند کریں گے اور اسے دنیا کی نظروں میں شرمندہ کریں گے۔ ہم نازیوں کی دنیا نہیں دیکھنا چاہتے اور نہ ہی ہم ان کے فاشسٹ اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم سمجھتے تھے کہ نازی سوچ ماضی کا قصہ ہو چکی لیکن یہ اب بھی موجود ہے۔
واضح رہے کہ اپریل میں ترکی میں صدارتی نظام کے نفاذ کے حوالے سے ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے اور حکمران جماعت کی جانب سے اس ریفرنڈم میں اپنے شہریوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے مہم چلائی جا رہی ہے۔ جرمنی میں بھی 15 لاکھ سے زائد ترک شہری رہائش پذیر ہیں اور حکمران جماعت کی جانب سے انہی کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ریلیوں کا انعقاد کروایا گیا تھا۔