جامشورو: سندھ میں 50 فیصد بچے پرائمری مکمل کرنے سے پہلے تعلیم چھوڑ دیتے ہیں،ڈاکٹر فتح برفت

جامشورو: جامعہ سندھ جام شورو میں شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت کے زیر صدارت سندھ میں اسکولز کی سطح پر تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے 55 رکنی ایجنڈا کے تحت ایک اہم اجلاس ہوا، جس میں پرائمری اسکولز میں ٹرانسپورٹ اور دیگر تمام بنیادی سہولیات دینے اور کمیونٹی کو ملوث کرنے سمیت مختلف سفارشات مرتب کرکے وزیراعلیٰ سندھ کو بھجوائی جائیں گی۔ اجلاس وائس چانسلر سیکریٹریٹ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا، جس میں سندھ ویژن تھنک ٹینک کے سربراہ ڈاکٹر محبوب شیخ، ڈاکٹر محمد میمن، ڈاکٹر فہمیدہ حسین کے علاوہ صوفی یونیورسٹی بھٹ شاہ کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پروین منشی، جامعہ سندھ کے کامرس اینڈ بزنس ایڈمنسٹریشن فیکلٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر منیرالدین سومرو، پروفیسر ڈاکٹر حاکم علی قناصرو، ڈاکٹر امیر علی ابڑو، پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین چنہ، پروفیسر ڈاکٹر نیک محمد شیخ، ایریا اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر حماد اللہ کاکیپوٹو، کوالٹی انہانسمنٹ سیل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد احمد میمن اور ڈائریکٹر ایڈمیشنز عبدالمجید پنہور نے شرکت کی۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سندھ ویژن تھنک ٹینک کے سربراہ ڈاکٹر محبوب شیخ نے بتایا کہ سندھ ویژن کو سی پیک سمیت 3 اہم منصوبے ملے، جن میں سے تعلیم ان کے حصے میں آیا اور انہیں سندھ کے تعلیمی نظام کا مکمل جائزہ لے کر بہتری کے لیے سفارشات تیار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے وائس چانسلر ڈاکٹر برفت سے رابطہ کیا، جنہوں نے آج اجلاس طلب کیا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر برفت نے کہا کہ جامعہ سندھ میں زبردست انفراسٹرکچر اور100 سے زائد بیرون ملک سے پی ایچ ڈی اساتذہ موجود ہیں، جس کے باعث جامعہ سندھ ملک کی کئی جامعات سے بہترین عمارتیں اور کوالیفائیڈ اساتذہ رکھنے والا ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ میں تعلیمی و تحقیقی نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ میں داخلے میرٹ پر دی جا رہی ہیں۔ اجلاس میں حکومت سندھ کی اعلانیہ 6 ہزار اساتذہ کی اسامیوں کی بھرتی، اسکولز میں بنیادی سہولیات کی کمی، اسکولز چھوڑنے والے بچے، اسکول میں داخل نہ ہونے والے بچے اور بند اسکولز کو کھلوانے کے نقاط ایجنڈا میں شامل تھے۔ اس موقع پر متفقہ رائے سے تین اداروں سندھ یونیورسٹی ٹیسٹنگ سینٹر، آئی بی اے سکھر اور اقراءیونیورسٹی کراچی کے ناموں پر اتفاق کیا گیا اور ان اداروں کے نام وزیراعلیٰ سندھ کو بھجوا دیئے جائیں گے، جن میں سے ایک نام کی منظوری وزیراعلیٰ سندھ دیں گے۔ اجلاس میں تعلیمی ماہرین، پروفیسرز اور رٹائرڈ سول سرونٹس پر مشتمل سلیکشن کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر کی اسکولز کھلوانے، ڈراپ آﺅٹ روکنے اور بچوں کو زیادہ سے زیادہ اسکولز میں بھیجنے کے لیے کمیونٹی کو ملوث کرنے کی تجاویز کو بھی سفارشات میں شامل کیا گیا۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سندھ میں کل 41724 پرائمری، 2316 مڈل، 1706 سیکنڈری اور 293 ہائیر سیکنڈری اسکول موجود ہیں، جبکہ پرائمری اسکولز کے لیے 87085، مڈل کے لیے 12278، سیکنڈری کے لیے 34588 اور ہایئر سیکنڈری کے لیے 10219 اساتذہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 47 فیصد پرائمری اسکولز میں ایک استاد مقرر کیا گیا ہے۔ 44 فیصد اسکول پر چار دیواری اور 53 فیصد اسکولز میں پینے کے پانی کی قلت، 49 فیصد اسکولز کو ٹوائلٹ، 66 فیصد اسکولز میں بجلی بھی نہیں ہے۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ 26 فیصد اسکولز میں صرف ایک کمرہ ہے، 24 فیصد اسکولز میں ٹوائلٹ، بجلی، پانی، چاردیواری سمیت کوئی بھی سہولت موجود نہیں ہے۔ 50 سیکڑو طلباءایسے ہے، جو جماعت اول میں داخل ہوتے ہیں لیکن پانچ جماعتیں بھی پوری نہیں کرتے اسکول کو خیرباد کہہ دیتے ہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ 66 لاکھ بچے آج بھی اسکول سے باہر ہیں۔

About BLI News 3241 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.