کراچی(عبدالستار مندرہ )وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی منتقلی میں کمی کے باعث صوبے کی مالی پوزیشن غیر مستحکم ہے جس نے صوبائی حکومت کے ترقیاتی پورٹ فولیو کو متاثر کیا ہے۔جاری اسکیموں کی تکمیل آئندہ ہونے والے مالی سال پرمحیط ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم شاید ہی کچھ نئی اسکیمیں شامل کریں کیوں کہ ہماری توجہ جاری ترقیاتی کاموں کی تکمیل پر مرکوز ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت محکمہ خزانہ اور محکمہ منصوبہ بندی کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی کاموں کی سمت تعین کیا گیا۔
اجلاس میں محکمہ آبپاشی و محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ،وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خاص اشفاق میمن، چیئرپرسن پی اینڈ ڈی ناہید شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ، سیکریٹری خزانہ نجم شاہ، سیکریٹری ورکس، محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کے چیف اکنامسٹ فتح تنیو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں انکی توجہ پانی کی فراہمی، صحت کی سہولیات اور اسکولوں کے منصوبوں کی تکمیل پر ہے۔
مراد علی شاہ نے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کو ہدایت کی کہ سڑکوں کے جال، دریائے سندھ پر پلوں اور اسپتالوں کی ترقی سے لوگوں پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ایک سروے کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں سندھ کے لوگوں کے لیے سہولیات پیدا کرنے کے لیے کیا کیا کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ موجودہ ختم ہونے والے مالی سال کے دوران صوبائی اے ڈی پی 230 ارب روپے ہے جوکہ اپریل 2019 کے اختتام تک اخراجات کی مد میں 72.88 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اور جون 2019 کے اختتام تک 30 کروڑ روپے استعمال تک پہنچ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سڑکوں کے جال بچھانے کے کام میں 56.6 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جس میں سے 27.8 ارب روپے استعمال ہوسکے۔ اسی طرح محکمہ آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 35.8 ارب روپے مختص کیے گئے جس میں سے 17.8 ارب استعمال ہوپائے۔
انہوں نےکہا کہ سڑکوں اور آبپاشی کے شعبوں میں 45.66 ارب روپے کا بجٹ استعمال ہوا ہے جوکہ مجموعی اخراجات کا 64 فیصد حصہ بنتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے نشاندہی کی کہ پانی اور سینی ٹیشن کیلئے 42.5 ارب مختص تھے لیکن صرف 6.5 بلین روپے استعمال ہوسکے۔ محکمہ صحت نے 15.8 ارب روپے کے بجٹ میں سے 4.3 ارب روپے استعمال کیے۔ محکمہ تعلیم نے 15.8 ارب روپے مختص بجٹ میں سے 5.9 ارب روپے کا استعمال کیا ہے۔
وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز سید ناصر حسین شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ 25.8 ارب روپے کی سڑکوں کے لیے 326 منصوبے شروع کئے گئے جس کے لئے 21.4 ارب روپے جاری کردئیے گئے ہیں اور اخراجات 16.8 ارب ورپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد اور سکھر اضلاع میں 70 سے زائد منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے درخواست کی کہ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے آئندہ اے ڈی پی کا بجٹ 40 فیصد تک بڑھایا جائے، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ آپ کو آئندہ سال کے اے ڈی پی میں کچھ حد تک اضافہ کرکے دوں نہیں تو فنڈز صرف جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے مختص کئے جائیں گے۔
محکمہ آبپاشی نے اجلاس میں ایک تجویز پیش کی کہ لانڈھی کے طویل کینال کے خاتمہ اور ڈک بنگلوز کی تعمیر کی جائے لیکن وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر یہ تجویز حکومت کی مالی پوزیشن میں بہتر ہوئی تو اانہیں منظور کیا جائے گا۔