ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک) ہمارا طرز زندگی کچھ اس طرح کا ہو چکا ہے کہ اس میں موٹاپے سے محفوظ رہنا مشکل ہوتا جا رہا ہے تاہم جاپان میں تندرست اور دبلا پتلا رہنے کا ایک ایسا بہترین طریقہ رائج ہے کہ اس پر عمل کرکے ہم بھی ’کھا کر بیٹھ رہنے والے لائف سٹائل‘ کے باوجود صحت مند اور سمارٹ رہ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ speakingtree.in کی رپورٹ کے مطابق یہ طریقہ کھانے کی مقدار سے شرو ع ہوتا ہے۔ جاپانیوں کا مقولہ ہے کہ ’کبھی بھی سومو پہلوانوں کی طرح مت کھاﺅ۔‘ آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ سومو پہلوان ناشتہ نہیں کرتے، بلکہ دوپہر کو ایک ساتھ ڈھیر ساراکھانا کھاتے ہیں اوراس کے بعد سو جاتے ہیں۔ پھر رات کو اٹھ کر دوبارہ توند بھر کر کھاتے اور سو رہتے ہیں۔ چنانچہ اس مقولے کا مطلب ہے کہ ناشتہ بھی کرو اور دوپہر اور شام کا کھانا بھی کھاﺅ لیکن بروقت اور اعتدال کے ساتھ، اور کھانے کے بعد سو نہیں رہنا۔“
کھانا بناتے ہوئے تیل کا انتخاب ہوشمندی سے کریں اور اس کی کم مقدار استعمال کریں۔ اس کے علاوہ کھانا ہلکا پکائیں۔ کھانے کو بہت زیادہ پکا لینا صحت مندانہ رجحان نہیں ہے۔ کھانے میں موسمی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کریں کیونکہ گرمیوں کے پھل اور سبزیاں جسم کو مناسب ٹھنڈک اور سردیوں کے حدت فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ جاپانی لوگ کبھی ڈائٹنگ نہیں کرتے، وہ انواع اقسام کے کھانے کھاتے ہیں اور ورزش کے لیے ضرور وقت نکالتے ہیں۔ یہ ان کے لائف سٹائل کا حصہ ہے، چنانچہ وہ سلم سمارٹ رہتے ہیں اور ان کی عمر بھی طویل ہوتی ہے۔ وہ ایک احتیاط یہ بھی کرتے ہیں کہ کھانے کے ساتھ کبھی بھی پانی نہیں پیتے کیونکہ اس سے نظام انہضام پر بہت منفی اثر پڑتا ہے۔ کھانا جسم کو ٹھنڈا کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ہم کھانے سے پیدا ہونے والی توانائی سے محروم رہ جاتے ہیں۔کھانے کے ساتھ پانی پینے سے معدے میں موجود تیزابوں کا اثر بھی ختم ہو جاتا ہے جس سے کھانا ہضم ہونے میں مشکل درپیش آتی ہے۔گرم پانی سے نہانا بھی جاپانیوں کا روزمرہ کا معمول ہے۔اس سے دورانِ خون بہتر ہوتا ہے اور آدمی خود کو پرسکون اور ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے۔جاپانی لوگ روزانہ گرم پانی سے نہاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی جلد صاف اور نظام انہضام بہترین ہوتا ہے۔اگر ہم ان مذکورہ طریقوں پر عمل کریں تو جاپانیوں کی طرح سلم سمارٹ رہ سکتے ہیں اور طویل صحت مندانہ زندگی گزار سکتے ہیں۔