کراچی (اسٹاف رپورٹر )بانی پاکستان کے یوم پیدائش کے موقع پر تنخواہوں سے محروم اساتذہ اور این ٹی ایس پاس اساتذہ کی احتجاجی ریلی پر پولیس ٹوٹ پڑی ، وزیراعلیٰ ہاوس سے پریس کلب تک کا علاقہ میدان جنگ بن گیا۔پولیس نے اساتذہ پر لاٹھی چارج ، واٹر کینن اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا اور 65سے زائد مر د و خواتےن اساتذہ کو گرفتار کر لیا 30سے زائد مر و خواتین اساتذہ زخمی ہو گئے،ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے ،2012ءکے بھرتی اساتذہ کی ریلی کوبلاول ہاؤس پہنچنے سے قبل ہی 35اساتذہ کو ویگن سمیت پولیس نے حراست میں لے لیا ۔اساتذہ پریس کلب کے باہر دھرنا دے کر بیٹھ گئے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلا ن کر دیا ۔ پولیس نے تینوں اطراف سیکورٹی ہائی الرٹ کرد ی ۔تفصیلا ت کے مطابق نیوٹیچرز ایکشن کمیٹی کے اعلان پر 2012ء سے تنخواہوں سے محروم سندھ بھر سے جمع ہونے والے اساتذہ بلاول ہاؤس پر دھرنا دینے کے لیے سچل گوٹھ میں جمع ہوئے وہاں سے ویگن اور اپنی گاڑیوں پر روانہ ہوئے ۔جب اساتذہ بوٹ بیسن پر پہنچے تو پولیس نے ایک ایک کرکے اِن کو اُتار کر گرفتار کرنا شروع کردیا اور 35سے زائد اساتذہ کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا جبکہ ویگن بھی قبضے میں کرلی دوسری جانب گذشتہ روزصبح سے ہی این ٹی ایس ، سندھ یونیورسٹی ٹیسٹ اساتذہ نے کراچی پریس کے باہر جمع ہونا شروع کردیا تھاجس کے بعد پولیس نے اساتذہ سے کہاتھا کہ وہ پریس کلب سے آگے نہیں آئیں گے مگر اساتذہ کی بڑی تعداد پریس کلب پر جمع ہونے کے بعد اساتذہ نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب پیش قدمی شروع کردی جس پر پولیس نے شاہین کمپلیکس پر اساتذہ پر لاٹھی جارچ اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی اور اساتذہ کو گرفتار کرتے ہوئے کراچی کے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا جس میں 30سے زائد مرد و خواتین اساتذہ کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ 10سے زائد مظاہرین اساتذہ زخمی ہوئے جن کو سول و جناح منتقل کردیا گیا جبکہ ایک خاتون استاد پریس کلب کے باہر بے ہوش ہوگئی جس کو فوری طبی امداد دی گئی۔ احتجاج میں شامل این ٹی ایس اساتذہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آفر لیٹر میں کہیں نہیں لکھا کہ ہم عارضی بنیادوں پر ہیں ایک سال کا عارضی وقت تھا اِن کا کہنا تھا کہ وزیر تعلیم کو تین سال بعد یاد آرہا ہے کہ ہمیں دوبارہ ٹیسٹ دینا چاہیے ہمیں ٹیسٹ دینے میں کوئی قباحت نہیں مگر حکومت کی نیت پر شک ہے وہ ٹیسٹ کے بہانے اپنے جیالوں کو نوکریاں دینا چاہتی ہے ہمیں یہ عمل قبول نہیں ہے ۔ مظاہرے میں موجود سندھ یونیورسٹی ٹیسٹ پاس اساتذہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں تمام اساتذہ کو مستقل کردیا گیا جبکہ اندورن سندھ کے اساتذہ کو مستقل نہیں کیا گیا ہے ایسا کیوں ۔ ایک ہی صوبہ میں رہتے ہوئے دو قانون چل رہے ہیں کراچی کے لیے الگ اور اندرون سندھ کے لیے الگ یہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہے جو ناقابل قبول ہے۔پولیس کے تشدد اور درجنوں اساتذہ کی گرفتاری کے خلاف پرائمری ٹیچرز ایسو سی ایشن نے منگل 26 جنوری کو سندھ بھر کے تعلقہ ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہروں اور 25جنوری کو بلاول ہاوس پر دھرنے کا اعلان کیا ہے۔
About BLI News
3238 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.