انقرہ:
ترکی کے صوبے قیصریہ کی ایک یونیورسٹی کے باہر فوجی اہلکاروں کی بس کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 13 فوجی ہلاک جب کہ 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کے وسط میں واقع قیصریہ نامی شہر کی ارجیس یونیورسٹی کے باہر شہر کی میونسپل کارپوریشن کی بس کے قریب عین اس وقت دھماکا ہوا جب بس میں سوار فوجی اہلکار اپنی ڈیوٹی مکمل کر کے واپس لوٹ رہے تھے۔ دھماکے کے لیے ایک کار کو استعمال کیا گیا جس میں بھاری مقدار میں بارودی مواد رکھا گیا تھا۔
ترک فوج کے بیان کے مطابق بس قیصریہ شہر کے کمانڈوز ہیڈکوارٹرز سے مختلف شہری علاقوں کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ ہلاک ہونے والے چھوٹے رینک اور نان کمیشنڈ فوجی بتائے گئے ہیں۔ نشانہ بننے والے فوجیوں کا تعلق قیصریہ ایئر فورس بریگیڈ سے تھا اور اس بریگیڈ کا قیام بحرانوں اور مشکل حالات میں انسانی جانوں کو بچانے کے لیے کیا گیا تھا۔
ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے بم دھماکے کی میڈیا کوریج پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کی وجہ شہر میں مزید افراتفری اور خوف و ہراس پھیلنے سے روکنا اور قومی سلامتی بتائی گئی ہے کیونکہ ایسی صورت حال دہشت گردوں اور اُن کی تنظیموں کی حوصلہ افزائی اور اُن کے مقاصد کے لیے تسلسل پیدا کر سکتی ہے۔