انقرہ (نیوز ڈیسک) زمین کی سطح پر یا اس کی تہہ میں آثار قدیمہ کی دریافت کے واقعات تو سامنے آتے رہتے ہیں لیکن ترکی میں تحقیق کاروں نے ایک بڑی جھیل کی تہہ میں ایسی عظیم الشان چیز دریافت کر لی ہے کہ آثار قدیمہ کی تاریخ میں اس جیسی کوئی دوسری مثال موجود نہیں۔ یہ 3000 سال قدیم ایک ایسا قلعہ ہے جو جھیل کی تہہ میں آج بھی بڑی حد تک سلامت ہے لیکن اس کی موجودگی کسی کے وہم و گمان میں بھی نا تھی۔ دی مرر کے مطابق یہ قلعہ تقریباً ایک مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی دیواریں 13 فٹ بلند ہیں۔
یہ حیرت انگیز دریافت ترکی کے مشرقی حصے میں ایرانی سرحد کے قریب واقع جھیل وان میں ہوئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوہے کے زمانے میں اس علاقے میں ایک سلطنت واقع تھی جو جدید دور کے ترکی، آرمینیا اور ایران کے وسیع و عریض علاقوں تک پھیلی ہوئی تھی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس زمانے میں یہاں کوئی جھیل نہیں تھی، وگرنہ یہاں قلعہ کیونکر تعمیر ہو سکتا تھا۔نیشنل جیوگرافک کے مطابق قلعے کی دریافت وان یزونکو ییل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ تحسین سیلان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ تو معلوم تھا کہ اس علاقے میں تاریخی آثار قدیمہ واقع ہیں لیکن یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ جھیل کے پانی کے نیچے ایک پورا قلعہ مل جائے گا، اور وہ بھی ہزاروں سال قدیم۔
اس قلعے کے دریافت کے لئے جھیل میں اترنے والی ٹیم نے اپنے تحقیقاتی مشن کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں سائنسدان شفاف نیلے پانی کے نیچے قلعے کی دیواروں کی اینٹوں کا معائنہ کرتے نظر آتے ہیں۔ ترکی اور ایران کے سرحدی علاقے میں واقع جھیل وان 74 میلوں پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 1480 فٹ ہے۔