کراچی( بی ایل آٸی)کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اور کے الیکٹرک کے درمیان بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر تنازع بدستور جاری ہے، دونوں ادارے اپنے اختیارات کا استعمال کرکے ایک دوسرے کیلئے مشکلات کھڑی کررہے ہیں۔
کے ایم سی اور کے الیکٹرک کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب جمعہ کو کے الیکٹرک کی جانب سے بلوں کی عدم ادائیگی کو جواز بنا کر ایم اے جناح روڈ پر واقع مرکزی دفتر (کے ایم سی بلڈنگ) کی بجلی منقطع کی گئی جہاں بجٹ اجلاس 20-2019ء شروع ہونا تھا۔
کے ایم سی نے شہر کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کو بھرپور جواب دیا اور اینٹی اینکروچمنٹ سیل نے ایلینڈر روڈ پر واقع کے الیکٹرک کے ریجنل آفس کی فٹ پاتھ تک نکلی ہوئی دیواریں اور دروازہ گرادیا۔
کے ایم سی حکام کے مطابق کے الیکٹرک نے فٹ پاتھ پر قبضہ کرکے غیر قانونی طور پر دیوار اور دروازہ تعمیر کیا ہوا تھا۔
کے ایم سی کے انسداد تجاوزات سیل نے ہفتہ کو بھی کے الیکٹرک کیخلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا، مکی مسجد گارڈن اور شاہراہ قائدین پر نورانی کباب ہاؤس کے قریب غیرقانونی طور پر سڑکوں اور فٹ پاتھ پر بنائے گئے سب اسٹیشن اور کمرے گرادیئے گئے۔
کراچی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر تجاوزات کیخلاف آپریشن کیا جارہا ہے جو بلا تعطل جاری رہے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک نے کے ایم سی کی زمین اور فٹ پاتھوں پر سب اسٹیشنز اور بجلی کے کھمبے لگا رکھے ہیں۔
کے الیکٹرانک انتظامیہ نے کے ایم سی کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجاوزات کیخلاف اقدامات بغیر کسی پیشگی اطلاع کے شروع کیا گیا۔
کے الیکٹرک حکام کا کہنا ہے کہ کے ایم سی پر بجلی کی مد میں 4 ارب روپے کی خطیر رقم واجب الادا ہے، جس کی ادائیگی کیلئے متعدد بار یاد دہانی کے نوٹس جاری کئے جاچکے ہیں۔
حکام نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے اپریل 2019ء میں سماعت کے دوران کے ایم سی حکام کو کے الیکٹرک کے واجبات کی ادائیگی کا حکم دیا تھا، اس کے باوجود اب تک میونسپل کارپوریشن کی جانب سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی نہیں کی گئی۔
میئر کراچی وسیم اختر نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، کے ایم سی فائنانس ڈیپارٹمنٹ اور کے الیکٹرک حکام کے درمیان بقایہ جات سے متعلق مذاکرات ہوئے ہیں، ادارہ 274 کنیکشنز پر بجلی کے بلوں کی مد میں 2 ارب 50 کروڑ روپے کی ادائیگی کا ذمہ دار ہے، غیر معمولی بقایہ جات 2010ء سے چلے آرہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے عدالت کے سامنے واضح کردیا تھا کہ کے ایم سی مالی مشکلات کے باعث کے الیکٹرک کے بقایہ جات کی ادائیگی کرنے سے قاصر ہے، عدالت سندھ حکومت کو ہدایت کرے کہ بلدیاتی ادارے کی جانب سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی جائے۔
میئر کراچی کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کی زمینوں پر الیکٹرک پولز اور دیگر تنصیبات کی مد میں کے الیکٹرک پر 8 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
اس حوالے سے نکتہ نظر جاننے کیلئے سماء ڈیجیٹل کی بارہا کوشش کے باوجود وزیر بلدیات سندھ سعید غنی اور سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ سے رابطہ نہیں ہوسکا۔