کولمبو
خانہ جنگی میں بیوہ ہونے والی تامل خواتین سے زیادتی معمول بن چکا،اس جرم میں صرف سویلین ہی نہیں فوج بھی شامل ہے،سری لنکا کی سابق صدر چندریکا کماراٹنگا نے پریس کانفرنس میں بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق چندریکا کماراٹنگا نے آج کولمبو میں غیر ملکی صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تامل نسل کی وہ سری لنکن خواتین، جو خانہ جنگی کے دوران بیوہ ہو گئی تھیں، انہیں اب نہ صرف مقامی اہلکاروں کی وجہ سے جنسی زیادتیوں کا سامنا ہے بلکہ ان کے اس استحصال میں ملکی فوج کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہزارہا تامل خواتین مقامی دفتروں میں اپنے معمول کے سرکاری کام کروانے جاتی ہیںتو حکام ان سے اکثر معاوضے کے طور پر جنسی تعلقات کا مطالبہ کرتے ہیں،تامل علاقوں میں ابھی تک حکام کی طرف سے ان مجبور خواتین کا جنسی استحصال کیا جا رہا ہے، خود تامل حکام کی طرف سے بھی اور دیہات میں بہت نچلی سطح کے اہلکاروں کی طرف سے بھی۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ کسی ایک چھوٹے سے سرکاری کاغذ پر دستخط کروانے کے لیے بھی ان بیوہ خواتین کا جنسی استحصال کیا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ ایسے افراد میں ملکی فوج کے اہلکار بھی شامل ہیں، جو ایسی جنسی زیادتیوں کے مرتکب ہوتے ہیں،خواتین کو ایسے مظالم سے بچانے اور ان کے ایسی زیادتیوں کا شکار ہونے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کی معاشی حالت بہتر بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جب خواتین اپنی آمدنی کے ذرائع کی خود ذمے دار ہوں تو ان میں اپنی طاقت کا ایک ایسا جذبہ جنم لیتا ہے، جو انہیں تحفظ کا احساس دلاتا ہے اور یوں ان کا جنسی یا کسی بھی دوسری طرح کا استحصال کیے جانے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں، جنسی استحصال کا شکار ہونے والی ایسی تامل بیوہ خواتین اس وقت بڑے ذہنی دھچکے کی کیفیت میں ہیں اور انہیں نفسیاتی رہنمائی کی ضرورت ہے تاہم مقامی سطح پر ایسے نفسیاتی ماہرین کی بھی بہت کمی ہے، جو ایسی مظلوم خواتین کی مدد کر سکیں۔
واضح رہے کہ جنوبی ایشیا کی اس جزیرہ ریاست میں تامل علیحدگی پسندی کے مسئلے کی وجہ سے عشروں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد ملکی حکومت نے قومی اتحاد اور مصالحت کا جو مرکزی دفتر قائم کر رکھا ہے، سری لنکا کی فوج پر تامل خانہ جنگی کے آخری مہینوں میں شدید نوعیت کے جنگی جرائم کے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں،کماراٹنگا کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ جب وہ سری لنکا کی صدر تھیں، تو تامل مسلح تنازعے کے نقطہ عروج پر تامل ٹائیگرز کی طرف سے کیے جانے والے ایک خود کش بم حملے میں ان کی اپنی بھی ایک آنکھ ضائع ہو گئی تھی۔