انڈیا کی سپریم کورٹ نے ملک کی تمام شاہراہوں کے کنارے اور آس پاس شراب کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ قومی اور سٹیٹ شاہراہوں پر یا ان کے قریب جو شراب کی دکانیں چل رہی ہیں، ان کے لائسنسوں کی تجدید نہیں کی جائے گی اور یہ لائسنس 31 مارچ سنہ 2017 کو رواں مالی سال کیساتھ ہی ختم ہو جائیں گے۔شراب کی نئی دکانیں شاہراہوں سے کم سے کم 500 میٹر کے فاصلے پر کھولی جا سکیں گی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریاستی حکومتوں نے سپریم کورٹ کے مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے شاہراہوں پر شراب کی دکانوں کے لائسنس کم کرنے کے بجائے ان کی تعداد مزید بڑھائی ہے۔انڈیا میں ہر سال سڑک پر ہونے والے حادثوں میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ سڑک کے کنارے شراب کی فروخت پر پابندی سے حادثات روکنے میں مدد ملے گی۔
چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے اپنے فیصلے میں کہا ‘ہم شاہراہوں پر شراب کا کوئی اشتہار بھی نہیں دیکھنا چاہتے، سڑکوں پر کسی قسم کا کوئی اشتہار یا سائن بورڈ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ انھیں دیکھ کر ہی لوگوں کا دل للچاتا ہے۔’بہار کی حکومت نے گذشتہ برس ریاست میں نشہ بندی نافذ کی تھی حالانکہ حکومتوں کو شراب کی فروخت سے زبردست آمدنی ہوتی ہے جس کا ذکر سپریم کورٹ نے بھی کیا۔ گجرات میں بھی لمبے عرصے سے شراب کی فروخت پر پابندی ہے۔
شاہراہوں پر شراب کی دکانیں بند کرانے کے لیے عدالت میں کئی درخواستیں داخل کی گئی تھیں۔انڈیا میں روزانہ اوسطا 400 لوگ سڑک کے حادثات میں مارے جاتے ہیں اور ایک تخمینے کے مطابق ان حادثات سے ملک کو سالانہ تقریبا چار لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے۔