ہم شاید بھول جاتے ہیں کہ ہم بھی بچپن میں کھانے پینےکے نخرے دکھاتے تھے اورہمارے والدین ہماری صحت کیلئے ایسے ہی پریشان ہوتے ہوں گے جیسے کہ آج کل ہم ہوتے ہیں کیونکہ ماں باپ کی خواہش تو یہی ہوتی ہے کہ ان کے بچے ہر وقت صحت مند اورہنستے کھیلتے نظر آئیں لیکن آج کل کے بچے کھانے پینے کے معاملے میں بہت زیادہ بد پرہیزی کرتے ہیں۔
بچوں کے صحت مند ہونے سے مراد ہے کہ وہ مناسب کھانا کھائیں‘ کھیل کود میں حصہ لیں اور سب سے بڑی بات بچوں کا وزن مناسب رہے کیونکہ آج کل بچوں میں وزن زیادہ ہونے کی شکایت بہت بڑھ رہی ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ آپ بچوں کو ہر وقت کچھ نہ کچھ کھلاتے رہتے ہیں۔ جس سے بچے کا نا صرف وزن بڑھتا ہے بلکہ وہ دن بدن موٹاپے کا شکار ہو جاتاہے۔ اگر آپ اپنے بچوں کو صحت مند دیکھنا چاہتے ہیں تو درج ذیل بیان کئے گئے طریقوں پر عمل کریں۔
پھل اور سبزیاں ، لازمی ہیں
اپنے بچوں کوہر قسم کی سبزیاں اور پھل کھلائیںکیونکہ سبزیاں اور پھل جسم کو وہ تمام ضروری اجزا فراہم کرتے ہیں جو نشوونما کیلئے بہترین ہوں۔ موسم کے لحاظ سے ملنے والے کوئی بھی پھل اور سبزیاں اپنے بچوں کو دن میں ضرور کھلائیں۔
موسم چاہے جو بھی ہو‘ پانی پیاس کو بجھانے میں بہترین کردارادا کرتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے بچوں کو پانی کی مناسب مقدار فراہم کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ بچوں میں دودھ پینے کی عادت ڈالیں۔
دودھ بڑھتے ہوئے بچوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اس میں موجود کیلشیم بچوں کی ہڈیوں کو مضبوط کرنے اور بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اگر آپ کے بچے دودھ پینا پسند نہیں کرتے تو کھانے میں دہی اور دودھ سے تیار کی گئی مصنوعات کا ضرور استعمال کریں۔ 9 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کیلئے روزانہ دو کپ دودھ کا استعمال لازمی ہے۔
اس کے علاوہ تازہ پھلوں اور سبزیوں کے جوس زیادہ بہتر رہیں گے کیونکہ پیکٹ میں ملنے والے زیادہ تر جوسز میں شوگر کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جوکہ بچوں کی صحت کیلئے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
شہد ، ایک بہترین غذا
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہالینڈ‘ جرمنی اور بلجیم میں بچوں کے اعلیٰ ذہنی تصورات کی ایک بڑی وجہ شہد استعمال کرنا ہے۔ لہٰذا اب قدرت کی اس اہم ترین نعمت کو بچوں کیلئے لازمی ترین غذا کے طور پر پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بچوں کیلئے فوڈ سپلیمنٹ اور دیگر اجناس پر مشتمل ڈبہ بند غذائیں تیار کرنے والی کمپنیوں نے شہد کو لازمی جزو کی حیثیت سے فارمولوں میں استعمال کرنا شروع کردیا ہے چونکہ شہد حرارت اور عمدہ ترین توانائی ہے، اس لیے بچوں کی غذاؤں مثلاً دودھ‘ دہی‘ سلائس کے ساتھ بطور جیم اور میٹھے کھانوں میں اس کا استعمال لازمی رکھنا چاہیے۔
شہد محفوظ ترین گلوکوز‘ فرکٹوز اور سکروز پر مشتمل غذا ہے۔ اس میں 22 فیصد تمام امینو ایسڈ‘ 28 فیصد معدنی اجزاء‘ 11 فیصد انزائمز‘ 14 فیصد ترشہ اور 11 فیصد نشاستہ ہے۔ شہد پھیپھڑوں‘ انیمیاء‘ خراش والی کھانسی جلدی بیماریوں اور معدہ کے بہت سے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔
دہی، عمدہ صحت کا ضامن
عالمی ادارہ صحت اور طبی سائنسدانوں نے بچوں کی بہترین پرورش کے لیے دہی کو مفید ترین غذا قرار دیا ہے۔ برصغیر میں تو اسے صحت بخش غذا کہا جاتا ہے جبکہ روس‘ یورپ‘ ترکی‘ مصر‘ یوگوسلاویہ اور اب امریکہ میں بھی دہی کوبچوں کی صحت کیلئےمفید سمجھا جاتاہے۔
دہی نشوونما کرنے والی غذا ہے۔ اس میں پروٹینز اہم وٹامنز اور معدنی اجزاء ہوتے ہیں جو بچے دودھ پینے سے گریز کریں یا جنہیں دودھ ہضم نہ ہوتا ہو یا پھرمعدہ میں گرانی پیدا ہونے لگے تو ایسے بچوں کو دہی کھلانا چاہیے۔ ویسے بھی دودھ تاخیر سے ہضم ہوتا ہے اگر یہ ایک گھنٹے میں 32 فیصد ہضم ہوتا ہے تو اتنی ہی دیر میں دہی 91 فیصد ہضم ہوتا ہے۔
بادام بڑے کام کا
مغزوں کا بادشاہ بادام بچوں کیلئے ایسی صحت بخش غذا ہے جو بدن اوردماغ کو توانائی پہنچاتی ہے۔ بچوں کیلئے بادام کا بہتر غذائی استعمال بادام کا دودھ ہے۔ چھلکا اترے باداموں کی گری کو گرائنڈ کرکے یہ دودھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
اگر اس میں ابلا ہوا پانی یا دودھ ڈال کر تھوڑا سا میٹھا ڈال لیا جائے تو یہ خوش ذائقہ مشروب بن جاتا ہے۔ یورپ میں بادام کے دودھ سے دہی بھی جمایا جاتا ہے۔ 250 گرام مغز بادام سے ایک کلو گرام دودھ بنایا جاسکتا ہے۔
کھجو ر، طاقت سے بھرپور
کھجور طاقت ور اجزاء سے بھرپور غذا ہے۔ یورپ میں کھجور سے مختلف میٹھی غذائیں اور مشروب بنائے جاتے ہیں جو بڑوں کے علاوہ بچوں کی صحت کیلئے اکسیر کا درجہ رکھتے ہیں۔ عرب باشندے بچوں کو کھجور کی غذائیں کھلا کر توانا بناتے ہیں۔ کھجور کھانے والے بچے ہمیشہ بہادر ہوتے ہیں۔ روسی ماہرین کے مطابق بچوں کو کھجوریں کھلاتے رہنے سے ان کی آنتیں تندرست رہتی ہیں۔
آلو کےفرائز
آلو ایسی سبزی ہے جو ہر گھر میں پکتی ہے ۔ آلو میں نشاستے کی وافر مقدار ہوتی ہے ۔ چھوٹے بچوں کو آلو مختلف طریقوں سے پکا کر کھلایا جا سکتا ہے۔ ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ دو تین آلو اُبال کر ان کا بھرتا بنا لیا جائے۔ پھر ان میں تھوڑا سا نمک اور چٹکی بھر کالی مرچ ملا لی جائے۔ یہ بھرتا تھوڑا تھوڑا کر کے بچے کو کھلائیں وہ خوشی سے کھالے گا۔
دیسی مرغی کے سُوپ میں سے کچھ بوٹیاں نکال کر ان کے ریشے کر کے آلو کے بھرتے میں ملا کر بچے کو کھلائیں بچہ یہ بھی خوشی سے کھالے گا۔ اگر بچہ اسکول جاتا ہے تو اس کے لنچ کے ڈبے میں فرنچ فرائز بنا کر رکھ دیں۔
دیسی مرغی کا سوپ
بچوں کو دیسی مرغی کا سوپ بنا کر پلائیں۔ اگر سوپ میں تھوڑی سی کٹی ہوئی پالک یا گاجر بھی ملا دی جائے تووہ زیادہ مزے دار اور توانائی بخش ہو جاتا ہے۔ دودھ یا ساگودانے کی کھیر بھی بچے کے لئے مفید ہوتی ہے۔ تھوڑے سے چاول اور مونگ کی دال کی کھچڑی بنا کر بچے کو کھلائیں۔
بچے کچھڑی شوق سے کھاتے ہیں۔ بچوں کو گندم یا جَو کا دلیا بھی کھلائیں۔ دلیا میٹھا بھی بنایا جا سکتا ہے اور نمکین بھی۔اگر دلیا دودھ اور شکر کے ساتھ ملاکر پکائیں تو مزے داربنتا ہے ۔ میٹھا دلیا بچے شوق سے کھاتے ہیں۔ دلیے کوگوشت کی یخنی اور مونگ کی دال میں ملا کر بھی پکایا جا سکتا ہے ۔
نمکین دلیا بھی بچے شوق سے کھاتے ہیں۔نمکین دلیا ذائقے دار اور غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے۔ اس دلیے میں لحمیات، نشاستہ اور چکنائی ہوتی ہے جو بچے کی صحت کیلئے مفید ہوتی ہے۔
سادہ کسٹرڈ
سادہ کسٹرڈ بھی بچوں کو مرغوب ہوتا ہے۔ دودھ میں کیلا ملا کر بچے کوکھلائیں۔ اس سے اسے کیلشیئم اور یشہ دونوں ملیں گئے۔ بچے کی صحت کیلئے اسے اُبلا ہوا صاف ستھرا پانی پلانا چاہیے۔ بچے کی صحت کے معاملے میں والدین کو ہرگز غفلت نہیں برتنی چاہیے۔
ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا نہ کھائیں
ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ جو لوگ ٹی وی سے دور بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں وہ اپنی توجہ زیادہ تر کھانے پرمرکوز رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس جو لوگ ٹی وی دیکھنے کے ساتھ ساتھ کھانا بھی کھا رہے ہوتے ہیں وہ کھانے پر توجہ نہیں دے پاتے۔ یوں انہیں اس بات کا احساس نہیں ہو پاتا کہ انہوں نے کتنا کھانا کھایا ہے۔