برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی میں گزشتہ روز انتخابات ہوئے اور انجیلا مرکل 32.5فیصد ووٹ لے کر چوتھی بار چانسلر منتخب ہو گئیں۔ ان انتخابات میں ایک ایسی انہونی بھی ہوئی جو ہٹلر کے زمانے کے بعد آج تک نہ ہو سکی تھی، جس پر جرمنی بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں اور لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق انہونی یہ ہوئی ہے کہ نازی دور کے بعد پہلی بار کٹر دائیں بازکی ایک جماعت بھاری اکثریت سے جرمن پارلیمنٹ میں پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اس جماعت کا نام اے ایف ڈی (Alternative for Deutschland)ہے۔ Deutschland جرمنی کا دوسرا نام ہے۔ اس جماعت نے گزشتہ روز ہونے والے انتخابات میں حیران کن طور پر 13.3فیصد ووٹ حاصل کیے اور تیسرے نمبر پر رہی۔ اس نے پارلیمنٹ میں 94سیٹیں جیتی ہیں۔ اے ایف ڈی کی بنیاد اپریل 2013ءمیں رکھی گئی تھی اور اس نے 2013ءکے انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا لیکن تب اسے 4.7فیصد ووٹ ملے تھے۔ چونکہ جرمنی میں کسی بھی جماعت کے پارلیمنٹ میں پہنچنے کے لیے 5فیصد ووٹ لینا لازمی ہوتا ہے
چنانچہ اے ایف ڈی 2013ءمیں پارلیمنٹ میں نہیں جا سکی تھی، تاہم اس بار اس نے بھاری اکثریت حاصل کر لی ہے چنانچہ ہٹلر کی خودکشی کے بعد پہلی بار دائیں بازو کی کوئی جماعت جرمن پارلیمنٹ کا حصہ بننے جا رہی ہے۔ ان انتخابات میں دوسرے نمبر پر ایس پی ڈی نامی جماعت آئی جس نے 21.5فیصد ووٹ حاصل کیے اور 153سیٹیں جیتیں۔ اے ایف ڈی کے جرمن پارلیمنٹ کا حصہ بننے پر جرمنی بھر میں لاکھوں لوگ ’نازی سو¿ر‘ کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ’تاریخ کو مت دہراؤ‘ ’اے ایف ڈی کو کچل ڈالو‘ ’فرینکفرٹ اے ایف ڈی سے نفرت کرتا ہے‘ ’اے ایف ڈی کو روکو‘ جیسے نعرے درج تھے۔ اے ایف ڈی جرمنی میں شام و عراق اور دیگر ممالک کے پناہ گزینوں کی موجودگی کے سخت خلاف ہے اور انہیں ملک سے نکال باہر کرنا چاہتی ہے۔ مظاہرین نے اے ایف ڈی کے خلاف مظاہروں میں پناہ گزینوں کے حق میں بھی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’پناہ گزینوں کو خوش آمدید‘ اور ’ہمارا نام استعمال کرتے ہوئے انہیں مت نکالو‘ جیسے نعرے درج تھے۔