لندن (بی ایل آ ئی) ایک برطانوی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ ان کی فوج دفاع کے لحاظ سے انتہائی کمزور ہے ، اس کے بحری جہازوں کے شور کی آواز 100 میل سے بھی زیادہ فاصلے تک با آسانی سنی جاسکتی ہے جبکہ اس کے ڈرون طیاروں میں شدید قسم کی فنی خرابیاں ہیں اور اس کے ایئر کرافٹ دفاع میں بڑی دراڑ ہیں۔
برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ رائل نیوی کے 45 ویں قسم کے جہاز بہت شور کرتے ہیں جس کے باعث دشمن کی آبدوزیں انہیں سینکڑوں میل دور سے ہی پہچان لیتی ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع کے سابق ڈائریکٹر ریئر ایڈمرل کرس پیری کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب روس نے انتہائی خاموش قسم کی آبدوزیں تیار کرلی ہیں ہماری وزارت دفاع نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ٹائپ 45 کے بحری جہازوں میں انجن کی خرابی بھی بہت بڑا مسئلہ ہے ، اکثر اوقات جہازوں کے انجن گرم پانی میں بھی بند ہو جاتے ہیں اس لیے ان جہازوں میں نئے ڈیزل انجن لگانے کی ضرورت ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بحری جہازوں کے انجنوں کی تبدیلی میں 9 سال لگ جائیں گے اور ایک انجن پر سوا ارب ڈالر خرچہ آئے گا۔ ٹائپ 26 کے بحری جہازوں کی تیاری کے پراجیکٹ کا جب خرچہ بڑھا تو یہ پروگرام معطل کردیا گیا اور از سر نو جائزہ لینے کے بعد یہ پراجیکٹ دوبارہ شروع ہوا تو جہازوں کی تعداد 13 سے کم ہو کر صرف 8 رہ گئی
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رائل نیوی وہ واحد ادارہ نہیں ہے جسے فنڈز کی کمی کا سامنا ہو بلکہ رائل آرمی بھی اسی قسم کی مشکلات کا شکار ہے۔ علاوہ ازیں رائل آرمی کیلئے 12 سال پہلے 1 اعشاریہ 2 ارب ڈالر کی لاگت سے نگرانی کرنے والے 54 ڈرون طیارے تیار کیے گئے لیکن ان میں بہت زیادہ تکنیکی خرابیاں سامنے آ رہی ہیں جن کی وجہ سے ان سے ابھی تک ٹھیک طرح سے کام نہیں لیا جارہا۔
رپورٹ میں رائل ایئر فورس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ برطانوی ایئر فورس کیلئے ساڑھے تین ارب پاﺅنڈز کی مالیت سے ہتھیاروں والی گاڑیاں تیار کی گئی تھیں لیکن ان کا سائز اتنا بڑا ہے کہ انہیں جہازوں میں لوڈ ہی نہیں کیا جاسکتا ۔ رائل ایئر فورس کے تین ارب پاﺅنڈ کی مالیت سے تیار ہونے والے جاسوس طیارے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہیں جبکہ یہ سائبر حملوں کا بھی مقابلہ نہیں کرسکتے۔