بجٹ 18-2017ء براہ راست: دفاع کے لیے کل920 ارب روپے مختص

اسلام آباد: وفاقی حکومت کا مالی سال 2017-18 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئندہ مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش کررہے ہیں۔


بجٹ2017-2018 میں دفاع کے لیے کل920 ارب روپےمختص کیے گئے ہیں جب کہ افواج پاکستان کا ایڈ ہاک الاونس  تنخواہ میں ضم کردیا گیا ہے۔

الیکٹرانک اشیاء کے ڈیلر، ڈسٹری بیوٹرز، ہول سیلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔

پولٹری سے متعلق خام مال کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے اور پولٹری صنعت پر کسٹم ڈیوٹی 11فیصد سے کم کر کے 3فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے،پولٹری کی مشینری پر سیلز ٹیکس کم کر کے 77فیصد کرنے کی تجویز ہے، شتر مرغ کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی معاف کی جارہی ہے۔

آئی ٹی سروسز کی ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس معاف کیاجا رہا ہے، جنوبی کوریا کے تعاون سے اسلام آباد میں آئی ٹی کمپنی قائم کی جائےگی، موبائل ٹیلی فون کمپنیوں کے سامان کی امپورٹ پر ڈیوٹی کم کی جا رہی ہے ۔

ریلوے کی بحالی کےلیے42.9ارب روپےمختص کرنے کی تجویز ہے ،پشاور تا کراچی ریلوے لائن کے لیے چین کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کیے گئے ہیں ۔

عالمی ادارے کہہ رہےہیں کہ پاکستان 2030 تک دنیا کی بیس بڑی طاقتوں میں شامل ہوجائے گا ، زرعی پیداوار میں اضافہ حوصلہ افزا ہے، عالمی برادری کا ہم پر معاشی اعتبار مضبوط ہوا ہے،رواں مالی سال میں 700ارب روپے کے زرعی قرضے دیے گئے۔

سروسز سیکٹر میں5 اعشاریہ98 فیصد ترقی ہوئی،حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی گئی،رواں مالی سال میں 700ارب روپے کے زرعی قرضے دیے گئے، اوور سیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں 400 فیصد اضافہ ہوا،پاکستان میں فی کس آمدن 16311 ڈالر رہی، سمندر پار پاکستانیوں کے لیےایک ارب ڈالرز کا نان کنورٹیبل بانڈجاری کیا جائے گا،ان کے لیےسی ڈی اے علیحدہ سیکٹر بھی بنائےگا، الیکٹرانک اشیاء کے ڈیلر، ڈسٹری بیوٹرز، ہول سیلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم یوتھ پروگرام کےتحت20ارب روپےمختص ، اعلیٰ تعلیم کیلئے38.5فیصد مختص، کم آمدنی والےافرادکےبچوں کیلئے تعلیمی اخراجات میں رعایت دی جائے گی ، بیت المال کابجٹ4ارب کابجٹ66ارب کردیاگیا، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 35اعشاریہ 7ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

کپڑے کی کمرشل درآمد پر6فیصد سیلزٹیکس عائد کیا جارہا ہے، کپڑے کی کمرشل درآمد پرسیلزٹیکس میں اضافہ ہو رہا ہے ،کپڑے کی کمرشل درآمد پر66فیصد سیلزٹیکس عائد کیا جارہا ہے، بچوں کےڈائپرزسستے، ڈائپرزکی درآمدی ڈیوٹی میں کمی کردی ہے ۔

سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے یہ اضافہ سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کیلئےکیاگیا، پان چھالیاں پر ڈیوٹی مزید بڑھا دی گئی، پان،چھالیہ پرریگولیٹری ڈیوٹی10سےبڑھاکر25فیصد،پان کی درآمدپر2000روپےفی کلوریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے ۔

ای بینکنگ پرودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے،رواں اخراجات کوکم کرکے ترقیاتی اخراجات  بڑھارہے ہیںٕ، اسلامی، روایتی طریقے سے بھی قرض دیے جائیں گے،  گزشتہ چار سال میں فی کس آمدنی بائیس فیصد بڑھ کر 1629 ڈالر ہوئی، حکومت نے غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی ، پاکستان کی معیشت کا حجم 300ارب امریکی ڈالر سے بڑھ گیا ہے ۔

موبائل فونزاورکالیں سستی کردی گئیں، موبائل کالز پرودہولڈنگ ٹیکس ساڑھے12فیصدکردیاگیا، میوچل فنڈز پر ٹیکس بڑھا کر ساڑھے12 فیصد کردیا گیا، موبائل فونز پر کسٹم ڈیوٹی 1000سے کم کرکے650کردی گئی،  تین سال میں 300 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ واپس ہوا، کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد کمی کی گئی،لکٹری کی شیٹس پرکسٹم ڈیوٹی 16سےکم کرکے 11فیصدکردیاگیا ، ایلومینیم پر ڈیوٹی 10 فیصد سے کم کر کے 5فیصد کرنے کا اعلان کیا گیا۔

سال17-2018میں جی ڈی پی کاہدف 6فیصد ہے 10 لاکھ کےٹیکس پر40فیصد حکومت گارنٹی دے گی، مشینری پرکسٹم ڈیوٹی عائدکی جارہی ہے،ملک میں100لاکھ سے زائد مکانوں کی کمی ہے، اسٹیل سیکٹر پرسیلز ٹیکس میں اضافہ کردیاگیا، بلڈرزاورڈویلپرزپرفکس ٹیکس واپس لے لیاگیا۔

گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کا اعلان کیا جارہا ہے ، وزیراعظم اسکیم کی گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے ، گاڑیوںٕ کی درآمدپروودہولڈنگ کم کرنےاعلان کردیا گیا ہے ، 850 سی سی گاڑیوں پر ٹیکس 10 ہزار سے کم کرکے ساڑھے 7 ہزار کردیا، 1000 سی سی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کم کرکے 15 ہزار کردیا گیا ، 13 سو سی سی گاڑیوں پر 30 ہزار سے کم کرکے 25 ہزار روپے کردیا گیا، کمی کا اطلاق صرف فائلرزکے لیے ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سال لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا، لوڈشیڈنگ ختم کرنےکیلئے404ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں، صنعتوں میں لوڈشیڈنگ مکمل طورپرختم ہوچکی ہے، بجلی کی سبسڈی پر1188ارب روپےحکومت برداشت کرےگی، 300 یونٹ بجلی استعمال کرنیوالوں کیلئے سبسڈی برقرار رکھی جارہی ہے ، ٹیوب ویل کیلئے سستی بجلی فراہم کی جائےگی، بجلی کےشعبےکیلئے4کھرب ایک ارب روپےمختص کئے جارہے ہیں، داسومنصوبےکیلئے54ارب روپےمختص،بھاشاڈیم کے لیے 21ارب روپے کی تجویز کی گئی ہے ۔

وزیر خزانہ نے کسانوں کیلئےکم شرح سود پرقرضوں کااعلان کیا چھوٹے کسانوں کیلئےایک ہزار ایک ارب روپے قرضے کا اعلان کیا جارہا ہے ، کھاد کی دیگر اقسام کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی،کھاد کی قیمتیں برقراررکھی جائیں گی، فی کسان50ہزارروپے قرضہ دیاجائے گا۔

مؤثراقدامات پرپاکستان کی ساکھ عالمی سطح پربہترہوئی،مستقبل میںٕ پاکستان کی معیشت مزیدبہترہوگی،نئے سال میں ترقی کاہدف6 فیصد ہے، بے نظیر انکم پروگرام کیلئے121 ارب روپے مختص، کم ازکم اجرت14نہیں155 ہزار ہوگی،لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے 20ارب روپے مختص، غریب طبقے کو ذاتی کاروبار کیلئے500ہزارروپے دیے جایئں گے، کم از کم اجرت 2 ہزار اضافے سے 15 ہزار کر دی گئی، پچپن لاکھ خاندانوں کا کوئی ذریعہ معاش نہیں، ہر فیملی کو 19 ہزار دیں گے۔

بجٹ خسارہ 4.1 فیصد تک رکھنے کا ہدف ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 4 ماہ کی درآمدات کے برابر ہیں، ٹیکس وصولیوں کا ہدف 3 ہزار 521 ارب مختص کئے جارہے ہیں۔

سیکیورٹی اداروں کے شہدا کیلئے فلاحی اسکیم کااعلان کیا جارہا ہے، شہداء کے خاندانوں کو سلام فوج، پولیس، سمیت شہداء کے لواحقین کیلئے اضافی رقم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،فوجی اہکاروں کیلئے10فیصداضافی ضرب عضب الاؤنس دیا جارہا ہے، شہداکےبچوٕں کیلئے سرکاری اداروں میں نوکری کا22فیصدکوٹہ ، بیواؤں کے لیے لاکھ کے قرضے معاف کرنے کااعلان کیا جارہا ہے ۔

سرکاری ملازمین کیلئے خوشخبری، تنخواہ میں 10 فیصد ایڈ ہاک اضافہ کیا جارہا ہے،فوج،سرکاری ملازمین کےایڈہاک الاؤنس بنیادی تنخواہ میں ضم ، ایڈہاک الاؤنس ضم ہونےکےبعد بنیادی تنخواہ میں10فیصد اضافہ کیا جائے گا، ریٹائرڈسرکاری ملازمین کی پنشن میں10فیصداضافہ، گریڈ 5تک سرکاری ملازمین ہاؤس رینٹ الاؤنس کٹوتی سے مستثنیٰ ہونگے، سالانہ50کروڑ روپے سے زائد آمدنی پر3 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا جبکہ 85 ہزارماہانہ آمدنی سے اوپرایڈوانس ٹیکس دینا ہوگا، سالانہ10لاکھ روپےآمدنی والے ایڈوانس ٹیکس دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چار سال میں مشکل ترین فیصلےکیے، اصلاحات کا سفرجاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں، نئے مالی سال میں نئے بانڈز متعارف کرائیں گے، ٹیکس چوری کےخلاف اوای سی پردستخط کیے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کسانوں کو600ارب روپےکےآسان قرضےدیے، زرعی قرضوں کا ہدف700ارب روہے رکھا گیا،خدمات کے شعبے میں شرح5.28رہ گئی، شرح سود45سال کی کم ترین سطح پر5.75ہے، اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی بہترین اسٹاک مارکیٹس میں سے ہے،زرعی قرضوں کا ہدف700ارب روہےرکھاگیا۔

خورشید شاہ سمیت اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے یاد رہے اپوزیشن نےاجلاس ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں تھیں ۔

معیشت کاحجم 300ارب امریکی ڈالرسےتجاوزکرگیا، تمام فصلوں میں اضافہ ریکارڈ کیاگیا، کاروبار میں روزگار کے نئے موقع میسر آئے، چار سال کے دوران فی کس آمدنی میں 22فیصداضافہ ہوا، یکم جون سےپاکستان اسٹاک ایمرجنگ مارکیٹ بن جائےگی۔

اس سال جی ڈی پی کی شرح 5.26رہی، مشینری کی صنعت میں40فیصداضافہ ہوا، زراعت کےشعبےمیں3.46اضافہ ہوا، بلوم برگ نے پاکستان اسٹاک کو دنیا کی پانچویں بہترین اسٹاک قراردیا،پاکستان کوبہترین اصلاحات پر10ملکوں میں شامل کیاگیا،مؤثراقدامات پرپاکستان کی ساکھ عالمی سطح پربہترہوئی، پاکستان2030 میں جی ٹوئنٹی میں شامل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں پاکستان دیوالیہ کے قریب تھا ،عالمی سطح پرمعیشت کوغیرمستحکم قراردیاگیاتھا ، گزشتہ4سال میں ٹیکس محصولات میں81 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح گزشتہ10سال کےمقابلےمیں زیادہ ہے،زرعی شعبےمیں ترقی کی رفتار3.5فیصد رہی، تجارتی خسارہ 8.2سےکم ہوکر4.2رہ گیا ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آج پاکستان تیزترین ترقی کی رفتارپرگامزن ہے، کسی بھی حکومت کے لیے ترقی کی خاطر قرضہ لینا برا نہیں ہے ۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آج پاکستان تیزترین ترقی کی رفتارپرگامزن ہے،جی ڈی پی کی شرح گزشتہ10سال کےمقابلےمیں زیادہ ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈاربجٹ پیش کررہےہیں،وفاقی وزیرخزانہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کاشور جاری ہے ۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آج کسانوں کوتشددکانشانہ بنایاگیا، کسانوں پرتشددہوا،خاموش نہیں رہیں گے،کسانوں پرتشدد کرنے پر اپوزیشن لیڈر نے اسمبلی سے واک آؤٹ کا اعلان کیا ۔

اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ نے کہا کہ بجٹ کوڈسٹرب نہیں کرناچاہتے جس پر وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہا کہ خورشید شاہ کو بات کرنے دی جائے۔

اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایوان میں مطالبہ کیا کہ مجھے اسمبلی اجلاس میں بات کرنے دی جائے۔

اسپیکرایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کابجٹ اجلاس شروع ہوچکا ہے،  وزیر اعظم نوازشریف بھی اجلاس میں شریک ہیں جبکہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈاربجٹ پیش کریں گے۔


وفاقی بجٹ اجلاس شروع


وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف بجٹ اجلاس کے کیلئے پارلیمنٹ پہنچ گئے ، قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس تاخیر کا شکار ہے ارکان کی انتہائی کم تعداد ایوان میں موجود ہے واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 4 بجے شروع ہونا تھا۔

: تاریخ میں پہلی بار نواز حکومت پانچواں بجٹ پیش کرے گی، چار ہزار آٹھ سو ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئندہ مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش کریں گے۔

About BLI News 3238 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.