اسلام آباد (بی ایل ٰآئی)ملک بھر میں کام کرنے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا اوور بلنگ اور فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں صارفین سے سالانہ اربوں روپے کی رقم ایڈوانس میں ہی وصول کر لینے کا انکشاف ہوا ہے بجلی تقسیم کار کمپنیاں اپنے صارفین کو ہزاروں روپے کے اضافی بل بھیج دیتے ہیں کچھ بلوں کو ٹھیک کیا جاتا ہے لیکن لاکھوں صارفین کے بل آئندہ ماہ کے بلوں میں ایڈجسٹ کر دیئے جاتے ہیں اس طرح ایک تو صارف ایڈوانس بل جمع کرواتا ہے جبکہ دوسری جانب 300 یونٹس سے زیادہ استعمال کرنے پر بجلی کی قیمت فی یونٹ دوگنی ادا کرتا ہے جس سے سالانہ کئی سو ارب روپے کا ریونیو جنریٹ کیا جاتا ہے ۔ نیپرا ذرائع کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں فیول پراس کی مد میں سالانہ 120 ارب روپے صارفین سے ایڈوانس میں ہی وصول کر لیتے ہیں اور جب بجلی کی لاگت فیول کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے تو پتاچلتا ہے کہ صارفین کو کتنی مہنگی بجلی فراہم کی گئی پھر یہ رقم بجلی کی قیمت کم کر کے آئندہ ماہ بلوں میں ایڈجسٹ کر دی جاتی ہے جس سے ایک عام صارف ماہانہ کئی ہزار روپے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو جمع کروا دیتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اوور بلنگ کی زیادہ تر شکایات سیپکو ‘ ہیسکو ‘ میپکو ‘ پیپکو اور فیسکو میں ہیں جہاں پر اووربلنگ کی شکایات کے انبار لگے ہوئے ہیں جن کا ازالہ کیا ہی نہیں جاتا صارفین شکاتیں لے کر دفاتر پہنچتے ہیں لیکن ان کی شنوائی بھی نہیں ہوتی ۔
ان علاقوں میں ٹیوب ویل اور عام صارفین کو بھی نہیں بخشا جاتا اور ایک میٹر پر کئی کئی سو اضافی یونٹس ڈال دیئے جاتے ہیں ۔جس سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کسان اتحاد کے مظابق ملک میں ٹیوب ویلز کے میٹروں پر اضافی بلوں کی شکایات وصول ہوتی رہتی ہیں دوسری جانب سندھ کی ڈسکوز میں بجلی چوری کے نام پر بھی لاکھوں روپے کے اضافی بل بھیجے جاتے ہیں جن میں سے کچھ کیسز تو ٹھیک ہوتے ہیں لیکن کچھ صارفین کو کسی اور کے گناہ کا ازالہ کرنا پڑتا ہے ۔ان شکایات کے ازالے کے لئے پانی و بجلی کی قائمہ کمیٹی نے نیپرا کو ملک بھر کے تمام اضلاع میں شکایات سیل بنانے کے احکامات جاری کئے تھے تاکہ ان شکایتوں پر قابو پایا جا سکے لیکن کوئی خاص پیشرفت سامنے نہیں آ سکی ہے ۔ وزارت پانی و بجلی حکام کا کہنا ہے کہ صارفین کی اووربلنگ اور دوسری شکایات کو سننے اور انکے حل کے لئے وزارت میں شکایات سیل کام کر رہا ہے جس کے پاس روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں شکایات وصول ہوئی ہیں ۔ ملک کی تمام ڈسکوز سے ہی اووربلنگ کی شکایات آ رہی ہیں اور ان کو ختم کرنے کے لئے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں ۔ موبائل میٹر ریڈنگ سسٹم سے ان شکایتوں میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن میٹر ریڈرز اب بھی کام چوری کرتے ہیں اور گھر بیٹھے ریڈنگ کر لیتے ہیں جس سے اضافی بل صارفین کو ملتے ہیں ایسے کرپٹ لوگوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جس سے زیادہ بہتری ہو گئی ہے اور کچھ عرصہ تک تمام معاملات ٹھیک ہو جائیں گے ۔