اسلام آباد(بی ایل آٸی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ایک جوہری طاقت ہے ‘کیا جو ملک ایٹم بم بنا سکتا ہے کہ وہ وینٹی لیٹرز اور ٹیسٹنگ کٹس نہیں بناسکتا ؟۔
ہمارے لئے کٹس یا ماسک بنانا مشکل نہیں لیکن ہمیں ہر چیز درآمد کرنے کی عادت پڑی ہوئی ہے‘میں یکدم اور مکمل لاک ڈاؤن کا حامی نہیں ‘اس سے غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا‘ ہمارے ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں ایک چھوٹے سے امیر طبقہ کی فکر کی جاتی ہے اس لئےہم عظیم قوم نہیں بن سکے۔
لاک ڈاؤن کرتے ہوئے یہ نہیں سوچا گیا کہ محنت کشوں کا کیابنے گا‘آنے والے دنوں میں حالات مزید بگڑیں گے‘ہمارے پاس زیادہ وسائل نہیں مگر تیار ی کرنا ہوگی ‘مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہواتو ہماراصحت کا نظام بیٹھ جائے گا‘اگر احتیاط برتی تو مشکل سے نکل آئیں گے۔
وباءاور لاک ڈاؤن کے اثرات سے نمٹنے کے لئے تیاری کر لی گئی ہے‘ ہمیں اپنے غریب اورکمزور طبقات کا خصوصی خیال رکھنا ہے، تمام صوبوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل رابطے قائم ہیں، یہ جنگ پوری قوم مل کر جیتے گی۔
کورونا ریلیف فنڈ کے حوالے سےجمعہ کو لائیو ٹیلی تھون میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم مستقبل کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ہمارے پاس زیادہ وسائل نہیں ہیں اور جو دستیاب ہیں انہیں بروئے کار لا رہے ہیں‘مستقبل میں کیا حالات ہوں گے، اس کا کسی کو معلوم نہیں ہے تاہم ہمیں اپنی تیاری کرنا ہو گی‘ آنے والے دنوں میں حالات مزید بگڑیں گے، کورونا کے کیسز بڑھیں گے۔
ہمیں معلوم ہے کہ جتنی احتیاط کریں گے، اس کا پھیلاؤ اتناکم ہو گا، ہمارا صحت کا نظام اتنا مضبوط نہیں ہے اگر بڑی تعداد میں مریض آنے لگے تو یہ نظام برداشت نہیں کر سکے گا۔
اس صورتحال سے بچنے کے لئے لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیے، اگر احتیاط کرنے میں کامیاب ہو گئے تو اس مشکل سے نکل آئیں گے‘عمران خان نے کہا کہ امداد کے مستحق لوگوں کی تعداد بڑھتی جائے گی۔
اس موقع پر وزیراعظم نے ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ ان کی حفاظت کا پوراخیال رکھا جائے گا، پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے، حکومت انہیں تمام ضروری سامان اور آلات فراہم کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباءسے نمٹنے کیلئے زیادہ تر سامان درآمد کیا جاتا ہے، پاکستان ایک جوہری ملک ہے جس نے ایٹم بم بنا لیا اس کیلئے وینٹی لیٹرز اور ٹیسٹنگ کٹس بنانا مشکل نہیں ہونا چاہئے، اس جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کے خلاف جنگ کوئی وفاقی یا صوبائی حکومت اور نہ کوئی بیرونی امداد سے جیت سکتے ہیں، یہ جنگ پوری قوم مل کر باہمی رابطہ سے جیت سکتی ہے، اس سلسلہ میں تمام صوبوں اور متعلقہ اداروں کی ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں شروع سے یکدم لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں ، ہمارے زمینی حقائق مختلف ہیں، یہاں بتدریج لاک ڈاؤن کی ضرورت تھی کیونکہ روزگار کے ذرائع کی یکدم بندش سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
ہمارے ملک میں کورونا کے 26 کیسز سامنے آئے تو لاک ڈاؤن شروع کر دیا گیا، ایک دم لاک ڈاؤن سے غریب طبقہ کی مشکلات بڑھ گئیں‘ پہلے بڑے اجتماعات بند کرنے کے بعد بتدریج اس سلسلہ کو بڑھانا چاہئے تھا۔
ہمارے موجودہ اداروں پر پہلے ہی بہت دباؤ ہے لیکن کیسز کی تعداد زیادہ بڑھنے کے بعد کیا حالات ہو سکتے ہیں، اس لئے ہمیں پہلے سے تیاری کرنی چاہئے، یہ ٹائیگر فورس اسی تیاری کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایک چھوٹے سے امیر طبقہ کیلئے سوچتے ہیں اس لئے عظیم قوم نہیں بن سکے، لاک ڈاؤن کرتے ہوئے نہیں سوچا گیا کہ کچی آبادیوں میں رہنے والے غریب لوگ اور 80 فیصد محنت کش جو رجسٹرڈ ہی نہیں ان کا کیا بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے احساس تھا کہ غریب علاقوں کے لوگوں کا کیا بنے گا اس لئے مکمل لاک ڈاؤن کا حامی نہیں رہا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ پاکستان اس آزمائش کے بعد مزید مضبوط ملک بن کر ابھرے گا۔