سابق صدر و پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مجھے نوٹس ڈیڑھ کروڑ کا ملا ہے جبکہ ڈھول 35 سے 40 ارب کا بجایا جارہا ہے۔ پہلے بھی ایسے کیسز کا سامنا کیا اب بھی کروں گا، فرق نہیں پڑتا۔ تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں، کونسا ایسا کیس نہیں جو میرے خلاف نہ بنایا گیا ہو، میری ٹانگوں پر بم باندھا گیا۔ میرے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا۔ حسین لوائی بزرگ آدمی ہیں ان کو ٹارچر کیا جارہا ہے اس کی مذمت کرتا ہوں۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی سیاست کا انحصار حالات پر منحصر ہے میرے وکیل ایف آئی اے میں پیش ہوں گے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ میرے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے چیف نجف مرزا ہیں، میرے خلاف جو کیس بنایا جارہا ہے اس کا جواب دوں گا۔ میرے خیال میں کسی بھی جے آئی ٹی میں فوج کے نمائندے کو نہیں ہونا چاہیے۔ میرے خلاف جتنی بھی جے آئی ٹی بنیں فوج کے نمائندے شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ہونے جا رہا ہے اس کو ہم نے جمہوری طریقے سے روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ہونے جارہا ہے جمہوریت کو پٹری سے اترنے نہیں دیں گے، سنوں گا سب کی لیکن کروں گا وہی جو پیپلز پارٹی اور پاکستان کے لیے اہم ہوگا جسے بھی حکومت بنانی ہے اسے پیپلز پارٹی سے بات کرنا پڑے گی اور پارٹی جس سے بھی بات کرے گی لین دین پر بات ہوگی۔ یہ انتخابات کا وقت ہے سیاستدانوں کے احتساب کا وقت نہیں، ہم نے حکومت میں ہوتے ہوئے متعدد مقدمات کا سامنا کیا ہے۔ الیکشن بائیکاٹ مسئلے کا حل نہیں، ہم الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کر رہے، جس نے حکومت بنانی ہے اسے پیپلز پارٹی سے بات کرنا پڑے گی۔ حکومت چلانے کیلئے اپوزیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دان کبھی نہیں مرتے، سب کی سنتا ہوں، کرتا وہی ہوں جو پیپلز پارٹی اور ملک کے مفاد میں ہو۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم میرے دوست ہیں منظور کاکا نہیں جبکہ شرجیل میمن حکومت میں وزیر تھے میرے دوست نہیں۔ نواز شریف کے حوالے سے سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ کہاں بھٹو، کہاں نوازشریف، کہاں محترمہ شہید اور کہاں مریم نواز؟ نوازشریف کا بھٹو اور محترمہ شہید کے کیسز سے موازنہ نہ کیا جائے۔
دوسری جانب منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری نے ایف آئی اے کے بعد سپریم کورٹ میں بھی پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کیس میں آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو طلب کر رکھا ہے ، سیاسی حلقوں میں ان کی پیشی کے حوالے سے بحث چھڑ گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق منی لانڈرنگ کے ازخود نوٹس کیس میں کل آصف زرداری کے بجائے ان کے وکلا سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری نے ایف آئی اے کے بعد سپریم کورٹ کے سامنے عدم پیشی کا فیصلہ وکلا سے طویل مشاورت کے بعد کیا ہے ۔ وہ کل سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہونے پر آمادہ تھے لیکن وکلا نے انہیں روک دیا۔ نیر بخاری کے مطابق جب سپریم کورٹ آصف زرداری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرے گی تو وہ پیش ہوں گے۔ انہوں نے منی لانڈرنگ کیس میں وکلائ کی ٹیم بھی تشکیل دیدی ہے جس میں فاروق ایچ نائیک، لطیف کھوسہ اور اعتزاز احسن شامل ہیں۔