مقامی میڈیا کے مطابق پی آئی اے کے طیارے پی کے 661نے چترال سے اسلام آباد کے لیے 3بجکر 50منٹ پر اڑان بھری جس نے 4بج کر 45منٹ پراسلام آباد پہنچنا تھا لیکن تقریباً4بجکر 30منٹ پر طیارے کا کنٹرول روم سے رابطہ منتقطع ہو گیا ۔کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہونے سے پہلے طیارے کے پائلٹ صالح جنجوعہ نے کنٹرول روم میں مے ڈے کال دی تھی جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پائلٹ کا طیارے پر کنٹرول نہیں ہے اورصورتحال خطرناک ہے, پائلٹ نے بتایاکہ بایاں انجن فیل ہوگیا ہے اور طیارہ کنٹرول سے باہر ہے ،جس وقت طیارے کا رابطہ منقطع ہوا اس وقت طیارہ حویلیاں پہنچا تھا۔
پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے بتایاکہ تباہ ہونیوالے اے ٹی آر طیارے میں عملے کے پانچ اراکین , ایک زمینی سیکیورٹی اہلکار اور 41 مسافر سوار تھے ، مسافروں میں 31مرد ، 9 خواتین اور دومعصوم بچے شامل تھے ۔ بتایاگیاہے کہ یہ طیارہ 10 سال پرانا لیکن اچھی حالت میں تھا۔ طیارہ بنانے والی کمپنی اے ٹی آر نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ فیملیز کیساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے ۔
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حویلیاں کے قریب آرڈیننس فیکٹری کے قریب پہاڑی علاقے میں لوگوں نے طیارہ گرتے ہوئے دیکھا ہے جس کے بعد دھویں کے بادل دکھائی دیئے ، مقامی لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی اور موقع پر پہنچے تو ہر چیز بکھری ہوئی تھی اور آگ جل رہی تھی ۔ایک عینی شاہد جمعہ خان کا کہناتھا کہ مسافروں کی شناخت مشکل ہے ، وہاں صرف انسانی اعضاء ہیں ، خواتین اور مردوں کی پہچان ہی مشکل ہے ۔
حکومتی ذرائع کے مطابق مسافروں کی شناخت کیلئے نادرا کی ٹیم کو روانہ کردیاگیا ہے جہاں بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے نادرا کے ڈیٹا سے مسافروں کی شناخت ہوگی ۔ دوسری طرف ایبٹ آباد کی انتظامیہ نے بتایاکہ لاشوں کو ایوب میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا جارہاہے جہاں شناخت ہونے کے بعد لاشیں ورثاء کے حوالے کی جائیں گی ۔