امریکہ میں خواتین فوجیوں کی برہنہ تصاویر کو انٹرنیٹ پر شائع کرنے کا سلسلہ صرف بحریہ نہیں بلکہ ملک کی تمام مسلح افواج تک پھیلا ہوا ہے۔
گذشتہ ہفتے سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق امریکی میرینز کی جانب سے فحش تصاویر ‘میرینز یونائٹیڈ’ نامی فیس بک گروپ میں شیئر کی گئی تھیں جس پر محکمۂ دفاع نے معاملے کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔
تاہم بی بی سی کی تحقیقات کے مطابق مسلح افواج کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہلکار بھی ایک میسج بورڈ پر خواتین فوجیوں سینکڑوں تصاویر شائع کرتے رہے ہیں۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایسا رویہ ہماری اقدار کے خلاف ہے۔
ان میسیج بورڈز پر مرد اہلکار اکثر پہلے اپنی خواتین ساتھیوں کی کپڑوں میں ملبوس تصاویر شائع کرتے ہیں اور پھر دیگر صارفین سے پوچھتے ہیں کہ کیا کسی کے پاس ان کی برہنہ تصویر ہیں۔
ایسی برہنہ تصاویر کو ‘ونز’ یعنی جیت کہا جاتا ہے جن پر غیر مہذب تبصرے سامنے آتے ہیں۔
ایسی پوسٹس میں اکثر خواتین کی شناخت، ان کے ناموں اور تعیناتی کے مقام بھی شائع کر دیے جاتے ہیں۔
فیس بک پر بنایا گیا ‘میرینز یونائٹیڈ’ نامی گروپ جس کے 30 ہزار حاضر سروس اور ریٹائرڈ اہلکار ارکان ہیں اب بند کر دیا گیا ہے تاہم یہ میسیج بورڈ اب بھی عام رسائی میں ہے۔
میرینز کے اعلیٰ افسر سارجنٹ میجر رونلڈ گرین نے اس واقعے پر ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ ‘یہ ہماری اقدار اور میراث پر براہ راست حملہ ہے۔اس رویے سے ساتھی میرینز، خاندان کے ارکان اور سویلین کو ٹھیس پہنچی ہے۔’
امریکی بحریہ کے جرائم سے متعلق محکمے این سی آئی ایس نے بھی اس معاملے کی تحقیقات شروع کی ہیں جبکہ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی اس معاملے پر آئندہ ہفتے ایک سماعت کرے گی۔
این سی آئی ایس نے اس معاملے میں امریکی فوجیوں سے معلومات فراہم کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔
بدھ کو دو ایسی خواتین جن کی برہنہ تصاویر شائع ہوئی تھیں منظرِ عام پر آئی ہیں اور انھوں نے دیگر ساتھیوں سے بھی ایسا کرنے کو کہا ہے۔
فیس بک پر ان تصاویر کو جاری کرنے کا انکشاف سابق اہلکار تھامس برینن کی غیر سرکاری تنظیم وار ہارس نے کیا تھا۔
برہنہ تصاویر کے بارے میں خیال ہے کہ ان میں سے کچھ بلا اجازت کھینچی گئیں تاہم کچھ باہمی اجازت سے کھینچی گئی تھیں تاہم انھیں بلا اجازت شائع کیا گیا۔