کابل امریکہ نے ایٹم بم کے بعد دنیا کا سب سے خطرناک ترین سمجھا جانے والا بم افغانستان میں چلا دیا۔ یہ بم 21 ہزار پاﺅنڈ وزنی ہے جس کا نام ” سب بموں کا باپ“ ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے امریکی فوج کی جانب سے دنیا کا سب سے خطرناک بم صوبہ ننگر ہار کے ضلع آسن میں چلایا گیا۔ یہ بم ایٹم بم کے بعد نیا کا سب سے خطرناک ترین بم سمجھا جاتا ہے جس کا وزن 21 ہزار پاﺅنڈ ہے ۔ امریکی فوج نے صوبہ ننگر ہار میں ایم سی 130 ایئر کرافٹ کے ذریعے جی بی یو 43 یا ’’ مدر آف آل بمز‘‘ نامی یہ بم داعش کے ٹھکانے پر چلایا ہے۔ یہ بم 2003 میں عراق جنگ کے دوران تیار کیا گیا تھا لیکن آج سے پہلےاسے کبھی بھی آزمایا نہیں گیا تھا۔ پینٹاگون نے افغانستان میں اس بم حملے کی تصدیق کردی ہے ۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ہونے والے جانی نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس سین سپائسر نے بھی اس حملے کی تصدیق کردی ہے اور معمول کی پریس بریفنگ میں بتایا ہے کہ جی بی یو 43 بم ننگر ہار میں داعش کے زیر استعمال سرنگوں پر چلایا گیا ہے۔ ان سرنگوں کے ذریعے داعش کے جنگجو آزادانہ نقل و حرکت کرتے اور انہیں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے گزشتہ ہفتے شام میں 59 ٹام ہاک کروز میزائل داغ کر اسدی افواج کی ایئر بیس تباہ کی تھی ۔ ٹام ہاک کروز میزائل کا وزن 1 ہزارپاﺅنڈ ہوتا ہے ، اور یہ بم (سب بموں کا باپ) اس کروز میزائل سے بھی 21 گنا زیادہ طاقتور ہے۔