واشنگٹن:
امریکا کی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی جاری کردہ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں 67 فیصد اضافہ ہوا۔
ایف بی آئی کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں 2014 کے دوران نفرت کے 5479 جرائم رپورٹ ہوئے جب کہ 2015 میں یہ تعداد بڑھ کر 5850 ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق سیاہ فام، غیر مسلموں اور اقلیتوں کے خلاف نفرت کے جرائم میں مجموعی طور پر اضافہ ہی دیکھنے میں آیا لیکن سب سے زیادہ اضافہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جرائم میں ہوا جس کی شرح 67 فیصد تھی۔
سی این این کے مطابق 2014 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے 154 جرائم رپورٹ ہوئے تھے جو 2015 میں بڑھ کر 257 ہوگئے یعنی امریکا میں مقیم مسلمانوں کو وہاں دیگر طبقات کے مقابلے میں کہیں زیادہ تعصب اور نفرت کا سامنا کرنا پڑا۔
سدرن پاورٹی لا سینٹر کے مارک پوٹوک کا کہنا ہےکہ یہ 2001 کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جرائم میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے، 2001 میں نائن الیون کے فوراً بعد امریکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے 481 جرائم رپورٹ ہوئے تھے لیکن حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ ایک منظم منصوبے کے تحت امریکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بازار گرم کیا جارہا ہے۔
امریکا میں اسلام کے خلاف نفرت اور خوف کو پروان چڑھانے پر سرمایہ کاری کرنے والوں میں موجودہ منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پیش پیش ہیں جنہوں نے ایسی تنظیموں اور ایجنسیوں کو لاکھوں ڈالر عطیہ کیے ہیں جن کا اصل مقصد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اُگلنا اور نفرت پھیلانا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد تشدد میں اضافے پر تشویش ظاہر کی ہے جب کہ امریکی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں نے ایف بی آئی کے جاری کردہ اعداد و شمار کو پوری سچائی کا معمولی حصہ قرار دیا ہے۔