برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سلامتی کونسل نے ملک بھر میں جنگ سے متاثرہ علاقوں میں ضروری امدادی اشیاء بشمول خوارک اور ادویات کی فوری ترسیل پر بھی زور دیا ہے۔
اس سے قبل شام کے بڑے باغی گروپ کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر گرنچ کے معیاری وقت کے مطابق شام چھ بجے تک ان پر حکومتی افواج کی جانب سے بمباری کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وہ جنگ بندی کے معاہدہ کو ختم کر دیں گے۔
انھوں نے سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس وقت تک جنگ بندی کے معاہدے کی توثیق نہ کریں جبکہ بمباری کا سلسلہ بند نہیں ہو جاتا۔
فری سیرین آرمی کی طرف سے یہ دھمکی روس کو دی گئی تھی اور یہ خبریں آ رہی تھیں کہ دمشق کے قریب باغیوں کے زیر قبضہ وادی برادا پر حکومتی فوجوں کی طرف سے شدید بمباری جاری ہے جو کہ فری سرئین آرمی کے بقول جنگ بندی کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے،جنگ بندی جو چوبیس گھنٹے پہلے جمعہ کو طے پائی تھی اس کی اکثر علاقوں میں پاسداری کی گئی۔
سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق رکھنے والے مستقل ارکان کے درمیان شام کے بارے میں اختلافات کے باوجود سلامتی کونسل میں اس معاہدے کی توثیق کی گئی ہے۔ روس کی حکومت بشار الاسد کی عملی طور پر مدد کر رہی ہے جب کہ فرانس، برطانیہ اور امریکہ کا اثرار رہا ہے کہ صدر اسد کسی بھی معاہدے کی صورت میں اقتدار سے علیحدہ ہوں۔