اسلام آباد(بی ایل ٰآئی) سابق صدر آصف علی زرداری نے آغا سراج درانی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اسپیکر کو گرفتار کرکے جمہوریت کو چیلنج کیا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اب بہت ہوگیا، تحریک انصاف کی حکومت کو آٹھ نو مہینے دے دیے اب مزید وقت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان دوست بھی ہیں بھائی بھی ہیں، جہاں قدم رکھیں گے ان کے ساتھ قدم بڑھائیں گے، لیکن ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی خود بھی سڑکوں پر آئے۔
پلوامہ واقعے کے بعد بھارتی دھمکیوں پر سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ بھارت نے کچھ بھی جارحانہ قدم اٹھایا تو پوری قوم ایک ساتھ فوجی جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔آصف علی زرداری نے کہا کہ جب وہ صدر تھے تب بھی پلوامہ جیسا واقعہ ہوا تھا اور ہم نے دنیا کو اپنے ساتھ رکھ کر ممبئی حملے جیسے واقعے کا سامنا کیا اور سفارتی سطح پر اسے ہینڈل کیا۔
انہوں نے وفاقی حکومت نابالغ قرار دیا اور کہا کہ موجودہ حالات میں نابالغ حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کرنا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کچھ بھی جارحانہ قدم اٹھایا تو پیپلزپارٹی کے کارکن، عوام فوجی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور بھارت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کئی سالوں سے دنیا میں تنہا ہوچکا ہے اور تحریک انصاف کی حکومت کے بعد پاکستان دنیا میں مزید تنہا ہوچکا ہے۔
سابق صدر پاکستان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران اپوزیشن کو دعوت نہ دینے پر انہوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران نہ ہمیں دعوت دی اور نہ نوازشریف اور شہباز شریف کو۔’سوشل میڈیا پر ایک پیغام دے دیا گیا کہ اپوزیشن اس قابل نہیں کہ اسے بلایا جائے۔
‘آصف زرداری نے کہا کہ وہ سعودی ولی عہد کی عزت کرتے ہیں اور ان کی آمد کا خیر مقدم بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھے محمد بن سلمان کے دورے کے موقع پر بلایا جاتا تو ضرور جاتا، چینی صدر کے دورے کے موقع پر نوازشریف نے بلایا تھا اور میں نے جا کر ملاقات بھی کی تھی۔نیب کی جانب سے گرفتاریوں پر انہوں نے کہا کہ کوئی منگی صاحب ہیں جو سندھ سے لائے گئے ہیں اور ہمارے سندھیوں کو گرفتار کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پر گھیرا تنگ نہیں ہوسکتا کیونکہ گرفتاریوں کی ہمیں پرواہ نہیں۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آصف علی زرداری ، ان کی بہن فریال تالپور اور بلاول بھٹو زرداری کی جعلی اکاؤنٹس کیس میں نظرثانی کی اپیل مسترد کر دی تھی۔اپنی پریس کانفرنس میں اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے پر یہ کہوں گا کہ اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔اپنے خلاف کیسز پر انہوں نے کہا کہ ‘میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ مجھ پر ایسا کیس بنایا جائے کہ مجھے غدار قرار دے دیا جائے، مجھ پر گاڑی کے ٹائر چوری اور ڈیوٹی کے کیسز بنائے گئے، یہ بکواس ہے۔’انہوں نے کہا کہ وہ نیب کا مقابلہ کریں گے اور اگر جیل جانا پڑا تو وہ تو ان کا دوسرا گھر ہے۔
حکومت سے ڈیل کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ڈیل کی باتیں درست نہیں، پیپلزپارٹی کو ڈیل کرنے کی ضرورت نہیں، نہ پہلے کبھی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب سے امید ہے کہ شفاف تحقیقات ہوں گی۔سابق صدر نے اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے کہا کہ بلاول میرا بیٹا ہے، اسے کہاں ڈراتے ہو؟ ڈراؤ انھیں جنھوں نے کبھی جیل نہیں دیکھی۔