ریاض
41 اسلامی ممالک کے عسکری اتحاد کا پہلا اجلاس اگلے ہفتے سعودی عرب میں منعقد ہوگا جس میں تمام ممالک کے وزرائے دفاع شرکت کریں گے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اسلامی عسکری اتحاد کا یہ اجلاس 26 نومبر کو ریاض میں منعقد ہورہا ہے جس میں سعودی عرب کی جانب سے تشکیل کردہ 41 ممالک کے فوجی اتحاد میں مزید پیش رفت ہوگی، دو ممالک کے سفارت خانوں نے اجلاس منعقد ہونے کی تصدیق کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس وقت دنیا بھر کے بیشتر اسلامی ممالک کو دہشت گردی کا سامنا ہے ، یہ اجلاس ان ممالک کے درمیان ایک اہم ایک پیش رفت ثابت ہوگا جو دہشت گردی کا شکار ہیں اور اس کے خاتمے کے خواہاں ہیں، اجلاس میں وزرائے دفاع کے علاوہ سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت، عسکری اتحاد کے عہدے داران سمیت اتحاد میں شامل 41 ممالک کے سفیر اور سینئر سفارت کار بھی اپنے ممالک کی نمائندگی کریں گے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو اس اتحاد کا اصل آغاز قرار پائے گا، اس اتحاد سے متعلق اعلامیہ رواں سال مئی میں ریاض میں ہونی والی عرب یو ایس اسلامک سمٹ میں جاری کیا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا اسلامی اتحاد کے تحت مختلف ممالک کے 34 ہزار فوجی عراق، شام اور دیگر جنگ زدہ علاقوں میں جانے کے لیے تیار ہیں۔
خیال رہے کہ اس اسلامی اتحاد کا اعلان 2015 میں کیا گیا تھا تاہم اس باضابطہ طور پر تشکیل دیتے ہوئے دو برس کا وقت گزر چکا ہے، اس اتحاد کے سربراہ کے طور پر پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نام سامنے آیا ہے۔