واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف نیا اتحاد بنائیں گے اور دنیا بھر سے اسلامی انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 45ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے صدارتی خطاب میں عوام سے وعدہ کیا کہ ان کی حکومت کا بنیادی اصول سب سے پہلے امریکا ہوگا، ملکی مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے تمام ملکوں سے دوستی کریں گے، نئے اتحادی بنانے کے ساتھ پرانے اتحادیوں کے ساتھ رابطے مضبوط کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف نیا اتحاد بنائیں گے اور دنیا بھر سے اسلامی انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں ان سیاستدانوں کی طرح نہیں جو صرف باتیں کرتے ہیں، ہم ایک قوم ہیں اور ہمارے دکھ درد ایک ہیں، ہم سب مل کر امریکا کو محفوظ اور عظیم بناسکتے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ہم کالے یا سفید سب کو یہ سوچنا ہوگا کہ ہم سب کا خون لال ہے، باتوں کا وقت ختم ہوچکا اوراب کام کا وقت آچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تجارت سے لے کر دفاع تک تمام فیصلے ملک کے مفاد میں ہوں گے، ملکی مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے تمام ملکوں سے دوستی کریں گے، فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قوم کا تحفظ کریں گے اور ملک سے نسلی منافرت سمیت تمام اخلافات ختم کریں گے۔
مسئلہ فلسطین کے حل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کسی ملک پرکوئی حل مسلط نہیں کریں گے، کسی کو خوف نہیں ہونا چاہیے ہم سب کو تحفظ دیں گے، ہم کسی پراپنا نظریہ مسلط نہیں کرنا چاہتے، میری ہرسانس امریکی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہوگی، امریکا اور دنیا کے لیے نئی مثالیں قائم کریں گے اور ہر فیصلے میں امریکا سب سے آگے کا نظریہ سامنے رکھا جائے گا۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ ہم نے اپنی سرحدوں کی بجائے دوسروں کی سرحدوں کی حفاظت کی، ہمیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوگی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔