کراچی ( عبدالستار مندرہ) پاکستان کے سابق صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ اردو کو دنیا کی دیگر زبانوں میں بڑا درجہ حاصل ہے، ہمیں اردو زبان کو فروغ دینے کی جتنی کوشش ممکن ہو سکے کرنی چاہیے آج کل بچے انگریزی اسکولوں میں پڑھتے ہیں انہیں اردو زبان کی جانب راغب کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام اردو مرکز جدہ ، سعودی عرب کی کراچی شاخ کے تعاون سے ظفر رضوی امرہوی کے مجموعہ کلا م ” کہا اس نے سنا میں نے” کی تقریب پذیرائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سابق گورنر سندھ معین الدین حیدر، صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ، پروفیسر سحر انصاری، پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، پروفیسر وقار احمد رضوی، یاسین حیدر رضوی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سابق صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا تھا کہ جب وہ صدر تھے تو ایوان صدر میں آنے والے بیرون ملک مہمانوں سے انگریزی میں بات کرتے تھے لیکن ڈیرھ سال بعد انہوں نے اردو زبان میں کلام کرنا شروع کیا اور آخری دن تک انہوں نے اردو میں ہی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اردو کی ترویج اور ترقی کے لیے ہم سب کو مل کر کوششیں کرنا چاہیے انہوں نے ظفر رضوی امرہوی کو منفرد اسلوب اور زندگی کے نشیب و فراز کو ہم آہنگ کر کے نظم میں ڈھالنے پر مبارک باد بھی پیش کی۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا کہ امروہے کی زمین علم و ادب اور شعر و فن کے حوالے سے یکتا ہے وہاں پیڑ کم اگتے ہیں جبکہ شاعر ادیب و فنکار زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ محمد احمد شاہ نے ظفر رضوی کو ان کے شعری مجموعے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کا کمال یہ ہے کہ وہ مختلف تہذیبوں میں رہتے ہوئے بھی اردو ادب سے جڑے رہے ہیں۔ دنیا میں تہذیب و تمدن کے مراکز بدلتے رہے ہیں کسی زمانے میں یہ ایتھنز اور اسپارٹا کی ریاستیں تھیں اور کبھی اس نے مسلمانوں کو بام عروج پر پہنچایا مگر وقت کے ساتھ ساتھ ہم نے علوم و فلسفہ سے رخ موڑا تو تہذیب و تمدن کا مرکز یورپ بن گیا۔ اس سے قبل اعلی اقدار کا تعلق سماجی قدروں سے تھا مگر اب دولت سے ہے۔ سابق گورنر سندھ معین الدین حیدر نے کہا کہ زندگی بڑی لمبی جدوجہد کا نام ہے جسے ظفر رضوی نے لکیر کا نام دیا ہے ، ظفر رضوی ہندوستان میں اپنے جائے پیدائش پر اشکبار تھے المیہ یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی نہ ادھر آ سکتا ہے اور نہ ادھر جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہا کہ ہم اپنی اگلی نسلوں کو ادب و فنون منتقل نہیں کر پا رہے جس طرح سے یہ ہم تک پہنچا تھا یہ ایک بڑی ناکامی ہے اور ظفر رضوی نے اس حق کو ادا کرنے کی سعی کی ہے۔ اس موقع پر پروفیسر وقار رضوی، پروفیسر سحر انصاری ، آغا مسعود اور حامد اسلام نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ظفر رضوی کو کتاب کی اشاعت پر مبارکباد پیش کی جبکہ ظفر رضوی نے اپنی نظمیں حاضرین کو پڑھ کر سنائیں۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے سابق صدر ممنون حسین اور سابق گورنر سندھ معین الدین حیدر کو پھولوں کا گلدستہ بھی پیش کیا گیا۔