آسٹریلیا میں ایوان نمائندگان کے بعد سینیٹ میں بھی 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا بل منظور کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی پارلیمان میں 102 ارکان نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے بل کے حق میں ووٹ دیا جب کہ صرف 13 نے مخالفت کی۔
پارلیمان کے بعد آسٹریلوی آئین کے تحت بل کو سینیٹ میں پیش کیا گیا جہاں 19 کے مقابلے میں 34 ووٹس سے بل منظور کرالیا گیا۔
سینیٹ سے منظوری کے بعد اب ایک سال کے اندر اندر بچوں کو سوشل میڈیا سے دور رکھنے کے لیے سیکیورٹی نظام وضع کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنی سائٹس کو 16 سال سے کم عمر کے بچوں کو استعمال میں نہ آنے دیں۔
خلاف ورزی کی صورت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو 3 کروڑ اور 25 لاکھ امریکی ڈالر تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
اے پی کے مطابق جن سوشل میڈیا پلیٹس فارمز پر پابندی عائد ہوسکتی ہیں ان میں فیس بک، ٹک ٹاک، اسنیپ چیٹ، ریڈٹ، ایکس اور انسٹاگرام شامل ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یوٹیوب سمیت مسیجنگ اور گیمنگ ایپس پر پابندی مشکل کام ہے کیوں کہ انھیں اکاؤنٹ بنائے بغیر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگائی جارہی ہیں انھیں بآسانی دستیاب وی پی این کے ذریعے بچے استعمال کرسکتے ہیں۔
گوگل، اسنیپ چیٹ سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے اس پابندی اور بھاری جرمانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ یہ بل بہت سوچ سمجھ کر اور اپنی نسلوں کو محفوظ بنانے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔ وی پی این سمیت دیگر رکاوٹوں کا حل بھی نکالیں گے۔
ادھر آسٹریلوی ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ اس بل پر عمل درآمد کے لیے اساتذہ، والدین اور معاشرے کے ہر فرد کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر پابندی کے حوالے سے یہ آسٹریلیا کا اپنی نوعیت کا پہلا بل ہے۔
Be the first to comment