کراچی(بی ایل آ ئی)وزیراعظم نواز شریف نے کراچی تا حیدر آباد ایم نائن موٹروےکے پہلے سیکشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نیا سنگ میل عبور کرنے جارہے ہیں،کراچی سے حیدر آباد موٹروے کی تعمیر کا کام 60 فیصد سے زیادہ مکمل ہوچکا ہے۔مارچ 2018 ءتک یہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا عوام سے کئے وعدے پورے کردیں گے، عوام ایک نیا پاکستان تعمیر ہوتا دیکھ رہے ہیں،ہم جانتے ہیں کچھ عناصر ملک سے مخلص نہیں ،موٹروے اور میٹرواب خیالی باتیں نہیں رہیں ہم عوام سے کیے ہوئے وعدے پورے کررہے ہیں۔ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ،نوجوانوں کو بیروزگاری کا سامنا تھا ،ہمیں اپنی نئی نسل کو برے عناصر سے بچانے کیلئے معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنا ناگزیر ہے۔ معیشت کی مضبوطی سے تجارت کی بہتری اور نوجوانوں کو روزگار ملتا ہے۔ معیشت اپنے پاﺅں پر کھڑی ہوری ہے اور دنیا اس کا اعتراف کررہی ہے ۔ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو ابھرتی معیشتوں میں شامل کررہے ہیں اور پاکستان سٹاک ایکسچینج سارے ریکارڈ توڑ رہی ہے۔مضبوط انفراسٹرکچر ضروری ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں موٹروے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے ہمیں اس کام کرنے کی توفیق بخشی۔خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ راستہ منزل کا پتہ دیتا ہے راسے مشکل ہوں تو منزل بھی مشکل ہوجاتی ہے اور منزل پر پہنچنا ہوں تو راستوں کو آسان بنانا ہوگا۔سڑکوں سے لوگ قریب آتے ہیں اور فاصلے کم ہوتے ہیں،دوسری طرف ملتان سے سکھر موٹروے کی تعمیر بھی جاری ہے۔موٹروے کے ساتھ سی پیک سے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے۔موٹروے پر پل اور انٹرچینجز بن رہے ہیں۔ یہ موٹروے چند مہینوں تک مکمل ہوجائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ پورا راستہ ہیلی کاپٹر سے موٹروے کا نظارہ کیا ہے، کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ سڑکوں کی کیا ضرورت ہے چارٹر طیاروں پر اڑنے والوں کو موٹروے کی ضرورت نہیں ہے،جیٹ طیاروں میں گھومنے والے میٹرو کو جنگلا بس کہتے ہیں مگر ملک کے عوام کو اس کی ضرورت ہے ،ان سڑکوں کو سندھ کے کسانوں اور مزدوروں کی بھی ضرورت ہے،جولوگ ہوائی جہازوں پر سیریں کرتے ہیں وہ کبھی زمین پر اتر کر دیکھیں تو سہی کہ عوام کو موٹروے اور میٹرو کی کیا ضرورت ہے ،اس بات کیے لئے عوام سے تعلق کی ضرورت ہوتی ہے۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ یہ موٹروے حیدر آباد جب پہنچے گی اس سے پہلے پہلے سکھر تک جائے گی اور 6 رویہ موٹروے کا کنٹریکٹ چند مہینوں تک فائنل ہوجائے گا اور سکھر سے ملتان اور ملتان سے لاہور کی تعمیر شروع ہوچکی ہے،2019 ءتک یہ موٹرویز مکمل ہوجائے گی ۔
1990 ءکے اندر ہمارے کام کو جاری رکھا جاتا تو آج نہ صرف کراچی بلکہ ملک کے چپے چپے تک سڑکوں کا جال بچھا ہوتا،آج سب سے زیادہ مواصلات اور انفراسٹرکچر کو لیکر بلوچستان پر توجہ دی جارہی ہے۔ بلوچستان کی تبدیلی دنیا کو نظر آنی چاہیے ،بلوچستان چاروں صوبوں کے ساتھ مل رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر جب ہماری دوسری پورٹ بنے گی تو گوادر سیدھا چین سے ملے گی ،گوادر گلگت بلتستان سے مل رہا ہے۔ ہم سنٹرل ایشین ریپبلک کے ساتھ اپنے آپ کو ملا رہے ہیں۔سب ملک گوادر کی بندرگاہ کو استعمال کریں گے۔موٹروے ہماری ناگزیر ضرورت ہے۔ جامشورو سے 26 کلومیٹر کی ہائی وے کو سندھ اور وفاق ملک کر دو رویہ کریں گے۔گوادر سٹیٹ آف دی آرٹ پورٹ بننے جارہا ہے۔
خطاب کے دوران نوازشریف کا کہنا تھا کہ بجلی جو پاکستان سے روٹھ گئی تھی اب تیزی کے ساتھ دوبارہ واپس آرہی ہے ہم اس کو پاکستان میں واپس لائے ہیں 2018 ءتک مکمل طور پر لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی۔ہم 10 ہزار میگاواٹ کا بجلی کا منصوبہ لا رہے ہیں۔کوئلے کے کارخانے بنا رہے ہیں،ایل این جی سے بجلی بنانے والے کارخانے بنا رہے ہیں،سولر پاور پلانٹ،ونڈ مل بنا رہے ہیں۔بھاشا ڈیم 4500 میگاواٹ بجلی فراہم کرے گا۔ بھاشا ڈیم کاشتکاروں کی زمینوں کو سیراب کرے گا ،منگلا اور تربیلا سے بھی بڑے ڈیم کی زمین 100 ارب خرچ کرکہ خریدی گئی ہے۔بھاشا کا منصوبہ تو 10 سال بعد مکمل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ لوگ آتے جاتے ہیں مگر ہمیں ملک کی ترقی بارے سوچنا چاہیے۔ایجوکیشن اور صحت میں بہتری کیلئے بھرپور منصوبہ بندی کررہے ہیں ۔ہمارے پاس وسائل کم ہیں اور ضرورتیں زیادہ مگر ہم وسائل کو بڑھانے کی کوش کررہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صرف مواصلات کے سکیٹر میں ایک ہزار بلین روپیہ خرچ کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے بھی دور آئے جب بجلی ناپید ہوگئی اور اس ظلم کے خلاف لوگو ں سے سوالات پوچھنے چاہیے ۔کوئلے سے بجلی بنے گی اور اس کی قیمت بھی کم ہوگی ، لوگوں کو کم قیمتوں پر چیزیں دستیاب ہونگی۔ہم ماضی میں رہنے والے نہیں مستقبل کا سوچنے والے ہیں۔اس وقت ملک میں ایک گھنٹے کی بھی لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی ہے۔
وزیراعظم نے دھرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس دھرنوں کے لئے وقت نہیں ہے دھرنے والے دھرنے کرتے رہیں اورہم اپنا کام کرتے رہیں گے لوگوں کا پتہ چلتا رہے گا کون دھرنے والے اور کو ن ترقی ولے ہیں ۔ہمارا ایجنڈا تو ترقی اور لوگ جانتے ہیں کہ کون کام کرتے ہیں اور کون دھرنوں میں وقت ضائع کرتے ہیں۔آخر میں وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھر کے کوئلے سے بہت امیدیں ہیں اس سے جو بجلی ملے گی وہ سستی ہوگی۔70 سال بعد یہ کام جو کسی بھی عجوبے سے کم نہیں تھا اب ہورہا ہے۔وسائل کم اور ضروریات زیادہ ہیں لوگ آتے رہتے ہیں جاتے رہتے ہیں ہمیں پاکستان کی طرف دیکھنا چاہیے۔